آئی ٹی کمپنیوں میں ورک فرم ہوم ختم کرنے محکمہ آئی ٹی کا دباؤ

   

دفتری سرگرمیوں کے بحال ہونے سے جلد حالات معمول پر آنے کی امیدیں

حیدرآباد۔10فروری(سیاست نیوز) تلنگانہ میں ورک فرم ہوم کلچر کے خاتمہ کیلئے محکمہ انفارمیشن ٹکنالوجی کی جانب سے دباؤ میں اضافہ کیا جانے لگا ہے اور انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنیوں کے ذمہ داروں سے رابطہ کرتے ہوئے عہدیدارو ںکی جانب سے دفتر سے کام کاج کے احیاء کی خواہش کی جانے لگی ہے ۔ کہا جار ہاہے کہ آئی ٹی کمپنیوں کی دفتری سرگرمیوں کا آغاز ہونے کے بعد حالات تیزی سے معمول کی طرف آنے کی امید ہے اسی لئے آئی ٹی کمپنیوں میں کام کاج کے احیاء کیلئے کہا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ آئی ٹی عہدیداروں کی جانب سے بیشتر کمپنیوں داروں سے رابطہ کرکے خواہش کی جا رہی ہے کہ وہ کمپنیوں میں ملازمین کو طلب کرکے کام کا ج کا آغاز کریں ۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران گھر سے کام کاج کے نظریہ کو فروغ کے بعد تلنگانہ میں بھی کمپنیوں نے ملازمین کو گھر سے کام کاج کی اجازت دی تھی لیکن 18 ماہ بعد یعنی دوسری لہر کے گذرنے کے بعد کمپنیو ںکی جانب سے ملازمین کو دفاتر طلب کیا جانے لگا تھا کہ اچانک تیسری لہر اور کورونا کی نئی قسم اومی کرون نے دوبارہ گھر سے کام کاج کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ایک مرتبہ پھر ورک فروم ہوم کلچر شروع ہوگیا تھا لیکن اب جبکہ محکمہ صحت سے تیسری لہر کے ختم ہونے کا اعلان کیا گیا اور کہا جا رہاہے کہ اومی کرون مریضوں میں خطرناک عوارض نہیں ہیں اس کے فوری بعد محکمہ انفارمیشن ٹکنالوجی نے آئی ٹی کمپنیو ںمیں معمول کے مطابق کام کاج کے آغاز کا مشورہ دینا شروع کردیا ہے۔ ورک فرم ہوم کلچر سے سب سے زیادہ جن محکمہ جات اور اداروں کا نقصان ہورہا ہے ان میں ٹی ایس ایس پی ڈی سی ایل کے علاوہ جی ایس ٹی اور دیگر شامل ہیں۔ عہدیداروں کا کہناہے کہ آئی ٹی کمپنیوں کو جو برقی سربراہ کی جاتی ہے وہ ڈسکامس کی آمدنی میں بڑا حصہ ہے لیکن طویل مدت تک آئی ٹی کمپنیوں کے بند رہنے و ملازمین کے گھرسے کام کاج کے سبب ڈسکامس کو نقصان کا سامنا ہے کیونکہ ملازمین گھر سے کام کاج کے سبب گھریلو صارفین کی برقی کا استعمال کر رہے ہیں ۔اسی طرح ملازمین کی دفاتر کو آمد ورفت کیلئے گاڑیوں اور ٹیکسیوں کے استعمال کے ساتھ کمپنی کی گاڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو جی ایس ٹی کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کا باعث ہے۔م