آج عدالت میں حاضری کے لئے ہتھرس متاثرہ کے گھر والوں کی لکھنو روانگی

,

   

ہتھرس۔پچھلے ماہ اجتماعی عصمت ریزی اورمارپیٹ کے بعد ہلاک ہونے والے 19سالہ دلت عورت کے گھر والے سخت سکیورٹی میں پیر کے روز لکھنو روانہ ہوئے ہیں تاکہ آلہ ابا د ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ میں پیش ہوسکیں جہاں ذاتی طور پر اس کیس پر کاروائی کا فیصلہ کیاہے۔

سکیورٹی انتظامات
انجلی گانوار‘ سب ڈویثرنل مجسٹریٹ(ایس ڈی ایم) نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ”میں ان کے ساتھ جارہی ہوں۔ سکیورٹی کے موثر انتظامات کئے گئے ہیں۔

ضلع مجسٹریٹ(ڈی ایم) اور سپریڈنٹ آف پولیس(ایس پی) بھی ان کے ساتھ ہیں“۔

اتوار کے روز سپریڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ہتھرس نے کہاتھا کہ ڈپٹی ایس پی رینک کے افیسر اور (ایس ڈی ایم) رینک کے مجسٹریٹ لکھنو کے لئے سفر میں مذکورہ فیملی کے ساتھ رہیں گے۔

جیسوال نے اے این ائی کوبتایاتھا کہ”سکیورٹی کے موثر انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس علاقے میں احتیاطی تدابیر کے طور پر پولیس کی تعیناتی کردی گئی ہے۔

ہائی کورٹ کے احکامات کیح بموجب متاثرہ خاندان پیر کے روز عدالت میں پیش ہوگا۔

مکمل سکیورٹی کے ساتھ انہیں ہائی کورٹ لے جایاجائے گا۔ہم نے انہیں یقین دلایاہے کہ وہ جب چاہئے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں“۔

موثر سکیورٹی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ”متاثرہ کی فیملی کے لئے کافی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

مذکورہ فیملی اور گاؤں کے قریبی لوگوں سے مقامی پولیس رابطہ میں ہے۔ سرکل افیس اور ایس ڈی ایم قریب کے دیہاتوں میں امن میٹنگ کررہے ہیں اور لوگوں سے اپیل کررہے ہیں وہ افواہوں پر توجہہ نہ دیں۔ دوبارہ علاقے میں امن بحال کردیاگیاہے“۔

متاثرہ کے بھائی نے کہا ہے کہ مذکورہ فیملی رات کے وقت میں سفر نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ”ہم نے صاف کردیاہے کہ رات کے وقت میں سفر نہیں ہوگا۔

ہم نے پولیس سے استفسار کیاہے کہ لکھنو کے لئے ہم 5:30کوروانہ ہوں گے“۔

جیسوال نے مزیدکہاکہ اب تک کوئی پنچایت منعقد نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا ہے کہ ”ہم ایسی کسی بھی اجتماع کی حوصلہ افزائی نہیں کررہے ہیں۔

احتیاطی اقدامات کے طور پرپولیس کے زائد دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے“۔ سنٹرل بیوروآف انوسٹی گیشن(سی بی ائی) نے بھی ایک مقدمہ درج کرکے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔

آلہ آباد ہائی کورٹ
یکم اکٹوبر کو آلہ اباد ہائیکورٹ کی لکھنو بنچ نے اپنے طو رپر ہتھرس معاملے خود سے کاروائی کا فیصلہ کیا ہے اور ریاست کے ڈی جی پی اور دیگر سینئر عہدیداروں سے ردعمل مانگا ہے