آذربائیجان ۔آرمینیا جھڑپیں ،مسلم علاقہ پر عیسائی علحدگی پسندوں کا قبضہ

,

   

آرمینیا میں مارشل لا نافذ، 2 ملٹری ہیلی کوپٹرز اور 3 ڈرونز مار گرا نے آرمینیا کا دعویٰ

باکو:آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشینآن نے آذربائیجان کے ساتھ متنازعہ علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد ملک میں مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اپنی افواج کو متحرک کر دیا ہے۔آذربائیجان ۔آرمینیا میں جھڑپوں کے درمیان مسلم علاقہ پر عیسائی علحدگی پسندوں نے قبضہ کرلیا ہے ۔ وزیراعظم نکول پاشینآن کا فوج کے نام پیغام میں کہنا تھا کہ وہ اپنے عظیم وطن کے دفاع کے لیے تیار ہو جائیں۔آرمینیا اورآذربائیجان کی افواج کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے اطراف میں اتوار کی صبح سے جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ناگورنو کاراباخ کا علاقہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ماضی میں بھی جھڑپوں کی وجہ بنتا رہا ہے جب کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ چھ سال تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 35 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔متنازعہ علاقے میںآرمینیا سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت آباد ہے تاہم یہ علاقہ مکمل طور پر آذربائیجان کے حدود میں واقع ہے۔آرمینیا نے آذربائیجان پر الزام لگایا ہے کہ اس کی طرف سے متنازعہ علاقے میں آباد عام لوگوں کی بستیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔آرمینیا کے وزیر دفاع کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں ان کا ردعمل مناسب ہو گا اورآذربائیجان کی عسکری اور سیاسی قیادت اس صورت حال کی ذمہ دار ہو گی۔آرمینیا کے حکام نے دعویٰ کیا کہ آذربائیجان کی فورسز کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کے جواب میں ان کے دو ملٹری ہیلی کاپٹرز اور تین ڈرونز مار گرائے گئے ہیں۔تاہم آذربائیجان کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر ملٹری آپریشن شروع کیا ہے تاکہ اپنی آبادی کو محفوظ کیا جاسکے۔ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے آذربائیجان کے حکام کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں عملہ محفوظ رہا۔

خیال رہے کہ آرمینیا سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں خونی جنگ کے بعد ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔آرمینی اکثریت والے اس علاقے نے 1988 میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آرمینیا اورآذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی، جو چھ سال جاری رہی۔یہ جنگ 1994 میں ختم ہوئی اور اس کے بعد بین الاقوامی برادری کی امن قائم کرنے کی بارہا کوششیں ناکام رہی ہیں۔