آر بی ائی نے جمعہ کے روز 2000روپئے کے نوٹوں کی گردش سے دستبردار ی کا فیصلہ لیاہے
ناسک۔سرکولشن سے 2000کے نوٹوں کی دستبرداری کے متعلق ریزو بینک آف انڈیاکے فیصلے کے حوالے سے مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مہارشٹرا نو نرمان سینا(ایم این ایس) صدر راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ملک اس طرح کے فیصلوں کوبرداشت نہیں کرے گا کیونکہ حکومت کے ایسے اقدامات کا اثر لوگوں پر پڑرہا ہے۔
رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میں نے اس وقت بھی یہ کہاتھا۔ اگر کوئی ایک فیصلہ اچھی سونچ کے ساتھ لیتا ہے تو ایسا کچھ بھی پیش نہیں آتا۔ اگر صحیح ماہرین سے رابطہ کیاجاتا تو ایسے حالات پیش نہیں آتے تھے۔
وہ ایک فیصلہ لیتے ہیں پھر اس کو بعد میں روک دیتے ہیں۔ یہ حکومت ہے یاکیاہے؟“۔ ایم این ایس سربراہ نے مزیدکہاکہ ”پچھلی مرتبہ(2016میں) نئے نوٹ متعارف کروائے گئے تھے‘ جو اے ٹی ایم مشینوں میں بھی نہیں بیٹھ رہے تھے۔
اب پھر دوبارہ لوگوں کو بینکوں میں پیسے رکھنا پڑرہا ہے۔ ایسے فیصلے جو عوام کو گراں گذرتے ہیں ملک برداشت نہیں کرسکتا ہے“۔آر بی ائی نے جمعہ کے روز 2000روپئے کے نوٹوں کی گردش سے دستبردار ی کا فیصلہ لیاہے‘ مگر یہ قانونی ٹنڈر کے طرز پربرقرار رہے گی۔
اس نے بینکوں کومشورہ دیاہے کہ وہ فوری عمل کے ساتھ 2000روپئے کے کرنسی نوٹوں کی اشاعت روک دیں۔ دریں اثناء آربی ائی نے شہریوں سے کہا ے کہ وہ بینکوں میں 2000روپئے کے کرنسی نوٹس جمع کرنے کے اہل رہیں گے اور 30ستمبر2023تک کسی بھی بینک کے برانچ میں دوسری انڈین کرنسی سے اس کو تبدیل کراسکتے ہیں۔تاہم یہ کرنسی گردش میں رہے گی۔
اس وقت زیر گردش500اور1000روپئے کے کرنسی نوٹوں سے دستبرداری اختیار کرنے کے بعد تیزی کے ساتھ معیشت کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے 2000روپئے کے کرنسی نوٹ نومبر2016کو متعارف کروائے گئے تھے۔
آر بی ائی کا کہنا ہے کہ 2000روپئے کے کرنسی نوٹ متعارف کروانے کا مقصد اس وقت پورا ہوگیا جب دیگر مالیت کے بینک نوٹ مناسب مقدار میں دستیاب ہوگئے۔لہذا 2000روپئے کے کرنسی نوٹ کی چھپائی 2018-19میں بند کردی گئی تھی۔