آسام۔ مدرسوں کا انہدام ’جہادی سرگرمیوں‘ کے خلاف کیاجارہا ہے

,

   

شمال مشرقی ریاست میں چوتھے مدرسہ کو منہدم کیاگیاہے
گوہاٹی۔آسام کے گول پارا ضلع میں ایک مکان سے متصل مدرسہ کومنہدم کرنے کا منگل کے روز مقامی لوگوں نے پولیس پر الزام لگایا‘ پولیس کا دعوی ہے کہ احاطہ کو جہادی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجارہا تھا جس کے خلاف یہ کاروائی انجام دی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں روپوش ہوجانے والے دو بنگلہ دیشی شہری مبینہ طور پر ماتیا پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے پاکھیرا چار علاقے کا مذکورہ مدرسہ اور اس سے متصل جہادی سرگرمیوں کے لئے استعمال کررہے تھے۔

اس مدرسہ کا ایک عالم جلال الدین شیخ کی گرفتاری کے بعد مدرسہ کومخالف قومی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کی بات سامنے ائی تھی۔ ایک پولیس اہلکار نے کہاکہ شیخ مبینہ طور پر ان دونوں کے ساتھ جڑ کرداروگار الگا پاکھیرا چار مدرسہ میں ٹیچرس کے خدمات انجام دے رہے تھے اور حال ہی میں ا ن کے ساتھ مبینہ روابط کی وجہہ سے گرفتار کرلئے گئے تھے۔

شمال مشرقی ریاست میں منہدم کیاجانے والا یہ چوتھا مدرسہ تھا۔مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ ”مقامی لوگوں نے مدرسہ او راس سے متصل مکان کو جہادی سرگرمیوں کے لئے استعمال کئے جانے کی وجہہ سے سخت ناراضگی میں منہدم کردیاہے“۔

انہوں نے کہاکہ مفرور بنگلہ دیشی القاعدہ برصغیر ہند(اے کیو ائی ایس) انصار البنگالہ ٹیم(اے بی ٹی) کے ممبرس ہیں جس کا قیام امین الاسلام عرف عثمان عرف مہدی حسن اور جہانگیر عالم نے عمل میں لایاتھا۔ عہدیدار نے مزیدکہاکہ یہ دونوں 2020-22کے دوران مختلف اوقات میں مدرسہ میں پڑھایاکرتے تھے۔

اس سال اگست سے اب تک دیگر تین مدرسہ موری گاؤں‘ بارپیٹا او ربونگی گاؤں ضلع میں انتظامیہ بالترتیب منہدم کئے ہیں۔