گوہاٹی۔ آسام سیلاب کی صورتحال چھ مزید اموات بشمول دو بچو ں کے شدید ابتر ہوتی جارہی ہے اورتقریبا7.2لاکھ افراد 22اضلاع میں پیش ائی تباہی کے زد میں آئے ہیں۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی(اے ایس ڈی ایم) کی یومیہ سیلاب رپورٹ کے بموجب ناگاؤن ضلع کے کام پور ریونیوسرکل میں چار افراد سیلاب کے پانی کی زد میں آکر ڈوب گئے ہیں۔ اتوار کے روز رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ہاجوئی ضلع کے ڈوبوکا میں ایک فرد اور چاچار میں سیلچر کے اندر ایک معصوم کی بھی سیلاب کے سبب موت ہوگئی ہے۔
سیلاب اور زمین کھسکنے کے سبب اس سال آسام بھر میں اموات کی تعداد24تک پہنچ گئی ہے۔ اے ایس ڈی ایم اے نے کہاکہ متعدد اضلاع‘ بار پیٹا‘ باسی واناتھ‘ چاچار‘ دارنگ‘ گول پارا‘ گولا گھاٹ‘ ہیال کانڈی‘ جوراہاٹ‘ کام رو پ‘ کربی انگلونگ ویسٹ‘ کریم گنج‘ لکھیم پور‘ ماجولی‘ موریگاؤں‘ ناگاؤں‘ سونت پور‘ اور ادالگوری میں 7,19,540سے زائد لوگ سیلاب کی زد میں ائے ہیں۔
ناگاؤن سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں پر 3.46لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد چاچار (2.29لاکھ سے زائد) اور ہاجوئی(58,300سے زائد لوگ) متاثر ہوئے ہیں۔
ہفتہ تک 6.8لاکھ لوگ ریاست کے 31اضلاعوں میں متاثر ہونے کی اطلاعات تھیں۔ اے ایس ڈی ایم اے بلیٹن میں کہاگیاہے کہ فی الحاک 2095گاؤں زیر آب ہیں اور 95,473.51ایکڑ فصل کا علاقے ریاست میں تباہ ہوا ہے۔
اس میں کہاگیاہے کہ انتظامیہ کی جانب سے 421راحت کیمپ اور اٹھ اضلاعوں میں تقسیم کے مراکز چلائے جارہے ہیں جہاں پر91,518لوگ بشمول 18626بچے پناہ لئے ہوئے ہیں۔
آسام کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں سے اب تک 253پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ طریقے سے نکالا گیاہے۔ بلیٹن میں کہاگیا ہے کہ بارپیٹا‘ دھاؤبری‘ دیبرگڑھ‘ گول پارہ‘ کام روپ میٹروپولٹین‘ مورگاؤن‘ نالباری اور اودلگاروی کے علاقے دیگر اضلاعوں سے بڑے پیمانے پر رابطہ منقطع ہوگیاہے او رمزیدکہاکہ سیلاب کے پانی نے پشتوں‘ سڑکوں‘ برجوں اور مختلف مقامات کے دیگر مقامات پر انفرسٹکچر بری طرح تباہ ہوگیاہے۔
درایں اثناء آسام چیف منسٹر ہیمنت بسواس نے ٹوئٹر کے ذریعہ کہاکہ ”میں سیلاب اور زمین کے کھسکنے سے متاثرہ قومی شاہراؤں کی فوری مرمت او راس جاری پراجکٹوں کی تکمیل پر زوردیتاہوں“۔