نئی دہلی : آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس ( این آر سی ) کی جاری کارروائی کا سلسلہ میں آج مودی حکومت کو اس وقت شرمندہ ہونا پڑا جب سپریم کورٹ نے داخل عرضی کو نہ صرف خارج کردیا بلکہ زبردست پھٹکار لگائی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ این آر سی کی کارروائی کو روکا نہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی تعینات سکیوریٹی فورس کو ہٹایا جاسکتا ہے ۔سپریم کورٹ نے سخت برہمی کے انداز میں کہا کہ وزارت داخلہ پوری کوشش کررہی ہے کہ این آر سی کارروائی کو تباہ و برباد کردیا جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ۳۱؍ جولائی این آر سی مکمل کرنے کی آخری تاریخ ہے لہذا اس تاریخ میں ہی کارروائی کی جائے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مرکزی حکومت این آر سی کارروائی میں تعاون نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت این آر سی کی کارروائی کوتباہ و برباد کرنا چاہتی ہے ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ۲۴؍ جنوری کو معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آسام کیلئے این آر سی کی کارروائی کوپورا کرنے کیلئے اس کی ڈیڈ لائن۳۱؍جولائی اور اوراب اس کو مؤخرنہیں کیا جاسکتا ۔
اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ فضیل ایوبی نے میڈیا کو بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ سلمان خورشید و دیگر پیش ہوئے تھے ۔ فضل ایوبی نے کہاکہ حکومت ہند کی جانب سے عام انتخابات کے پیش نظر ۴؍ہفتوں کا وقت مانگا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس کو خارج کردیا اور دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ جس طرح این آر سی کی کارروائی جاری ہے وہ حسب معمول جاری رہے گی اس کواب روکا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اور آسامی چاہتے ہیں کہ این آر سی کی کارروائی جلد سے جلد ہو تا کہ لوگ چین کی سانس لے سکیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ کارروائی بہت ہی شفافیت کے ساتھ ہو اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے ۔