آن لائین کلاسیس پر حکومت سے ہائی کورٹ کی رپورٹ طلبی

,

   

تعلیمی سال کے آغاز کے بغیر کلاسیس کے انعقاد پر سوال ، آئندہ سماعت 13 جولائی کو مقرر
حیدرآباد: تلنگانہ کے اسکولوں میں آن لائین کلاسس کے مسئلہ پر دائر درخواست کی آج ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ عدالت نے اس مسئلہ پر حکومت کی جانب سے تاحال رپورٹ کی عدم پیشکشی پر سوال کیا۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے عدالت کو بتایا کہ جاریہ تعلیمی سال کے آغاز کے بارے میں کابینہ کے اجلاس میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ تعلیمی سال کے آغاز سے قبل ہی آن لائین کلاسس کا کیوں اہتمام کیا جارہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آن لائین کلاسس کے سبب معاشی طور پر پسماندہ طلبہ اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ سے انصاف نہیں ہوگا۔ حکومت کو ہدایت دی گئی کہ 13 جولائی کو اس سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے ۔ اسی دوران اسکولوں کے انتظامیہ کی اسوسی ایشن کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک درخواست پیش کی گئی ۔ اسوسی ایشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی بی ایس سی گائیڈ لائینس کے مطابق دو ماہ قبل تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائین کلاسیس کے نام پر طلبہ کے سرپرستوں پر کوئی دباؤ نہیں بنایا گیا اور کلاسیس میں شرکت ان کی مرضی پر منحصر ہے ۔

اسوسی ایشن کے وکیل نے کہا کہ سی بی ایس سی پر ریاستی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔ عدالت نے اسوسی ایشن کو تفصیلی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی اور آئندہ سماعت 13 جولائی تک ملتوی کردی ۔ حکومت کی جانب سے عدالت کو اطلاع دی گئی کہ اسکولوںکی کشادگی کے مسئلہ کا کابینہ سب کمیٹی جائزہ لے رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے 31 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے آن لائین کلاسیس کی اجازت نہیں دی گئی۔ عدالت نے حکومت سے کہا کہ وہ تعلیمی سال اور آن لائین کلاسیس کے بارے میں دوہرا معیار اختیار نہ کریں۔ حکومت سے استفسار کیا گیا کہ مہاراشٹرا کی طرح اس مسئلہ پر واضح فیصلہ کیوں نہیں کیا گیا ۔ اسکول انتظامیہ کے وکیل نے کہا کہ طلبہ کے تعلیمی سال کو بچانے کیلئے آن لائین کلاسیس کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔