ائی اے ایم سی نے اتراکھنڈ میں مسلم تاجرین کو دھمکیوں پر فکر مند

,

   

دھمکی آمیز پوسٹرس مسلم تاجرین کی ذاتی دوکانوں پر چسپاں کئے جانے کے بعد منظرعام پر ائے ہیں۔
مذکورہ انڈین امریکی مسلم کونسل(ائی اے ایم سی) نے حال ہی میں پیش ائے واقعات پر تشویش کا اظہار کیاہے جس میں اتراکھنڈ میں دھمکی آمیز پوسٹرس مسلم تاجرین کی دوکان پر حال ہی میں چسپاں کئے گئے ہیں‘ پوراؤلی شہر میں مسلم تاجرین کے دوکانوں پر یہ دھمکی آمیز پوسٹرس چسپاں کرنے کا حال ہی میں واقعہ منظرعام پر آیاہے۔

ان پوسٹرس میں مانگ کی گئی ہے مسلم تاجرین اس علاقے کو چھوڑ دیں‘ جس کے بعد مقامی مسلم کمیونٹی میں ڈر او رکشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیاہے۔اتراکھنڈ میں حالات اس وقت کشیدہ ہوگیا جب دونوں لوگوں نے اس میں ایک اقلیتی کمیونٹی کا رکن بھی شامل تھاایک نابالغ لڑکی کو ”اغوا“ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعہ کو ”لوجہاد“ کا معاملہ قراردیاجارہا ہے۔

وہیں پولیس نے 24سالہ ایک مقامی دوکاندار عبید خان او ر23سالہ جیتندر سیانی جو کہ ایک موٹر سیکل میکانک ہے جو 27مئی کے روز مبینہ اغوا ء کی کوشش کرنے پر گرفتار کرلیا‘ اتوار کی شام کو پوسٹرس مذکورہ دوکانوں کے شٹرس پر لگے نظر ائے۔

مسلم تاجرین کو دوکانیں بند کرنے اور 15جون تک خالی کرکے چلے جانے کی مانگ کے ساتھ ایک بڑے پیمانے پر احتجاج بھی کیاگیا۔ مسلمانوں کی دوکانوں کی شناخت کے بعد بورڈس بھی مظاہرین نے کھینچ دئے۔ دھمکیوں او راحتجاج کے جواب میں ائی اے ایم سی نے تشویش کا اظہار کیاہے۔

رپورٹرس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعوی کیاہے کہ پاؤرالی سے 42مسلم خاندان پہلے ہی جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ نو مکان مالکین نے مسلم کرایہ داروں کوجگہ خالی کرنے کی نوٹس جاری کردی ہے۔

ائی اے ایم سی کا ماننا ہے کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ مسلم مخالف بیان بازیوں میں اضافہ‘ ہجومی تشدد کے واقعا ت‘ جبری بے دخلی او رمسماری‘ مقامی برداریوں کو تقسیم کرنے کی دانستہ کوشش دیکھائی دیتی ہے تاکہ اس حساس سرزمین پر کارپوریٹ اجارہ داری کو بڑھاوا دیاجاسکے۔

اس تشویش کی روشنی میں ائی اے ایم سی نے گورنر اتراکھنڈ‘ چیف منسٹر اور دھرا دون پولیس کو فوری طور سے مسلم کمیونئی کی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کی او ران دھمکیوں اور تشدد کے واقعا ت کے پس پردہ شدت پسند ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ بھی کی ہے