اترپردیش کے 80لوک سبھا سیٹوں پر انڈیا اور این ڈی اے کے مابین سخت مقابلہ

,

   

ریاست اترپردیش نے دہلی پر غلبہ کے لئے اپنی اہمیت بتادی ہے۔ اترپردیش جہاں سے کافی امیدیں بی جے پی کو وابستہ تھیں اور ہندی پٹی کی بی جے پی کے لئے اہم ریاست کا درجہ رکھتی تھی وہاں پر بی جے پی کو سخت مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ریاست اترپردیش میں انڈیا اتحاد بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے او رکانگریس سماج وادی پارٹی اتحادوزیراعظم نریندر مودی اور یوگی ادتیہ ناتھ کے لئے سخت چیلنج پیش کررہا ہے۔

انتخابات کے آغاز سے ہی بیشتر ایکزٹ پولس میں بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کو بھاری سبقت دیکھائی جارہی تھی بلکہ بعض نیوز چیانلس نے تو این ڈی اے کو دوتہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار پر فائز ہونے والی پارٹی بتارہے تھے۔

تاہم کانگریس پارٹی اور اس کے ساتھیوں نے ان پیشین گوئیوں کو یکسر مسترد کردیااور اس کو ”پروپگنڈہ“ قراردیاتھا۔ کانگریس پارٹی پوری اعتماد کے ساتھ دعوی کررہی تھا کہ اپوزیشن کا انڈیا بلاک اگلی حکومت بنائے گا۔ انتخابی مقابلہ برسراقتدار این ڈی اے اور انڈیا بلاک کے درمیان ہی ہے۔

حکمت عملی کے مطابق بی جے پی نے 75امیدوارو ں کو میدان میں اتارا اور پانچ سیٹیں اپنے چھوٹے ساتھیوں کے سپرد کئے
۔ درایں اثناء حکمت عملی کے مطابق ہی انڈیا الائنس کی تشکیل عمل میں آیا جس کا مقصد بی جے پی کے خلاف محاذ آرائی کرنا ہے۔

اس اتحاد کے تحت سماج وادی پارٹی کو 62سیٹیں‘ کانگریس کو 17اور ترنمول کانگریس کو ایک سیٹ مقرر کی گئی جس پر مذکورہ پارٹیوں نے اپنے امیدوار اتارے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اترپردیش کے سیاسی میدان انتہائی مسابقتی او رمتنوع ہوگیاہے۔

اب تک کہ رحجانات کے مطابق بی جے پی کو ساتھیو ں کو جہاں 41سیٹوں پر سبقت ہے وہیں انڈیا اتحاد کو 38سیٹوں پرسبقت حاصل ہے جوکہ بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے لئے اترپردیش میں ایک بڑے چیالنج سے کم نہیں ہے۔