احمد آباد۔ اٹھارہ سال کے مسلم نوجوان کو ’قبائیلی لڑکی سے عشق کرنے پر اس قدر پیٹا گیا“ کہ اس کی موت ہوگئی۔

,

   

دھرولی اوربوریدار گاؤں میں نوجوان کی موت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی‘ اور پولیس دونوں گاؤں میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوا ر واقعہ کو پیش آنے سے روکا جاسکے

احمد آباد۔ جمعہ کے روز ایک مسلم نوجوان کی موت کا واقعہ پیش آنے کے بعد سے ضلع بھروج کے جھاگاڈیہ قصبہ میں کشیدگی کا ماحول بن گیا‘

ایک روز قبل ہی ایک قبائیلی لڑکی جس کے متعلق کہاجارہا ہے کہ متوفی نوجوان کے ساتھ اس کا معاشقہ چل رہاتھا کے رشتہ داروں نے مبینہ طور پر متوفی کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔

جمعہ کی دوپہر پولیس نے بوریدار گاؤں کے اجئے واسوی‘ وجئے واسوی‘ اکشئے واسوی اور دنیش وسوای کی شناخت کرلی ہے۔

پولیس دونوں گاؤں میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوا ر واقعہ کو پیش آنے سے روکا جاسکے۔

پولیس نے کہاکہ دھروالی گاؤں کے مذکور ہ اٹھارہ سال نوجوان کا پڑوس کے بوریدار گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ معاشقہ چل رہاتھا۔

لڑکی کے والدین اور رشتہ دار اس رشتہ سے خوش نہیں تھے اور لڑکی کو تعلقات ختم کرنے کے لئے زور دے رہے تھے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس ایل کے زالا نے کہاکہ”ہم نے چار ملزمین کی شناخت کرلی ہے جن کی بہت جلد گرفتاری عمل میں اجائے گی“۔

متوفی نوجوان اور لڑکی کے درمیان رشتہ کے متعلق بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ”پچھلے ایک ماہ میں‘ لڑکی نے متوفی لڑکے سے ملنا بند کردیاتھا‘ اور ممکن ہے کہ وہ بوریدار گاؤں لڑکی سے ملاقات کے لئے گیاتھا۔

اس کے رشتہ داروں کو گاؤں میں وہ دیکھائی دیا اور انہوں نے لوہے کے سلاخوں اورلاٹھیو ں کے ساتھ اس کی پٹیائی کردی“۔

مذکورہ افیسر نے مزیدکہاکہ ”چاہئے جو کوئی بھی ہو ہم ملزمین کو ہرگز نہیں بخشیں گے“۔جمعرات کے روز دھروالی گاؤں میں اپنے والد کی چکن کی دوکان پر یہ نوجوان اپنی نئی کے ٹی ایم گاڑی پر اسی گاؤں کے رہنے والے اپنے دوست وائیرل واسوا کو لے کر اپنے بہنوائی مومن پٹیل کے مکان واقع انکلیشوار گیاتھا۔ رات کے وقت وہ گھر واپس نہیں لوٹا۔

پولیس نے کہاکہ وائیرل دن میں ہی اس کو چھوڑ کر چلا گیاتھا۔

رات کے وقت میں بوریدار گاؤں کے قریب کورچی گاؤں کے رہنے والے اتل واسوا کا مبینہ فون کال اس نوجوان کے بڑے بھائی کو ملا‘

جس میں جانکاری دی گئی کہ اس کے بھائی کو گاؤں کے کچھ نوجوان پکڑے ہوئے ہیں اور اس کی پیٹائی کررہے ہیں۔

بڑا بھائی فوری اپنے دوسرے دوست کو ساتھ لے کر بوریدار گاؤں پہنچا او ردیکھا کہ سڑک کے کنارے خون میں لت پت حالت میں اس کا بھائی پڑا ہوا ہے۔

اس کے سر ہاتھوں اورپیروں پر زخم تھے۔ پولیس نے کہاکہ اور اس کی گاڑی سڑک کے کنارے ٹوٹی پھوٹی حالت میں پڑی ملی۔

بڑے بھائی نے 108ایمبولنس گاڑی کو فون کیا اور زخمی بھائی کو علاج کے لئے جیا بین مودی اسپتال بھروچ لے گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ راستے میں زخمی نوجوان نے بتایا کہ بوریدرا بھائیوں نے اس کے ساتھ لاٹھوں اور لوہی کی سلاخو ں سے مارپیٹ کی ہے۔

اسی رات نوجوان کو سورت کے مہاویر اسپتال منتقل کیاگیاجہاں پر وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ نوجوان کے جسم پر مختلف ضربات تھے‘

پھسلیاں ٹو ٹ گئیں تھی اور دونوں ہاتھوں او رپیرو ں پر زخمو ں کے نشان تھے‘ اس کے علاوہ سرمیں بھی کافی زخم تھے۔بڑے بھائی نے جمعرات کی رات اجئے واسوی‘

وجئے واسوی‘ اکشئے واسوی اور دنیش وسوای او ردیگر پانچ لوگوں کے خلاف جھاگاڈیہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی‘

جس کے بعد پولیس نے ملزمین کے خلاف ائی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ جمعہ کی صبح نوجوان کی موت کے بعد پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 302بھی شامل کی اور تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔

دھرولی اوربوریدار گاؤں میں نوجوان کی موت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی‘ اور پولیس دونوں گاؤں میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوا ر واقعہ کو پیش آنے سے روکا جاسکے۔

جمعہ کی دوپہر نوجوان کی نعش اس کے گھر پہنچی اور گاؤں والوں کے علاوہ رشتہ داروں نے جلو س جنازہ میں شرکت کی اور نوجوان کی نعش کو گاؤں کے مضافات میں سپر لحد کیاگیا۔

قبائیلی سماج کے بہت سارے لوگ بھی جلوس جنازہ میں شامل ہوئے تھے