احمد جاوید کی وداعی اور اوصاف سعید کی آمد

   

کے این واصف
سعودی عرب ا یک ایسا ملک ہے جہاں ہندوستانی باشندے سب سے بڑی تعداد میں آباد ہیں ۔ ہندوستان سے نقل مکانی کر کے امریکہ یا دیگر ممالک میں جا بسنے والوں کی تعداد بے شمار ہے لیکن ان کی اکثریت نے اپنی شہریت تبدیل کرلی ۔ مگر سعودی عرب میں تقریباً 34 لاکھ ہندوستانی پاسپورٹ رکھنے والے آباد ہیں جو دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں بستے۔ نیز ایک اور حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب میں بسے تمام تارکین وطن میں ہندوستانیوں کی تعداد سب سے بڑی ہے۔ اس طرح یہاں متعین کئے جانے والے ہندوستانی سفیر کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔ سیاسی ، ثقافتی ، تجارتی استحکام جیسے امور کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں بسے ہندوستانی باشندوں کے بے شمار مسائل اور عمومی نگرانی کی ذمہ داری بھی سفارت خانے پر عائد ہوتی ہے ۔
پچھلے 25 ، 30 سال کے عرصہ میں جتنے بھی ہندوستانی سفیر ہم نے دیکھے ہیں ان میںدو ایک کے سواء سب ہی سفیر کمیونٹی سے قریب رہے ، کمیونٹی کیلئے بآسانی دستیاب رہے اور کمیونٹی میں مقبول بھی رہے ۔
خیر ہمارا آج کا موضوع سخن سعودی عرب سے وداع لینے والے سفیر احمد جاوید اور نئے آنے والے سفیر ڈاکٹر اوصاف سعید ہے ۔ احمد جاوید نے بحیثیت سفیر ہند برائے سعودی عرب فروری 2016 ء کو اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کیا تھا ۔ اب وہ اپنی میعاد پوری کر کے یہاں سے جارہے ہیں ۔ انڈین کمیونٹی کی جانب سے پچھلے جمعہ کو احمد جاوید کے اعزاز میں بڑے پیمانہ پر الوداعی تقریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا ۔ انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض کے وسیع آڈیٹوریم میں منعقدہ اس تقریب کا اہتمام ہندوستانی کمیونٹی کی مختلف سماجی تنظیموں کے ذمہ داران نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس میں سفیر ہندو احمد جاوید، محترمہ شبنم جاوید ، ایمبسی کے دیگر عہدیدار، سماجی کارکنان ، انڈین کمیونٹی کے مرد و خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس شاندار تقریب کا اہتمام کر کے ریاض کی سماجی تنظیموں نے پھر ایک بار یہ ثابت کردیا کہ وہ نہ صرف کمیونٹی کی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، ایمرجنسی یا ناگہانی صورت حال پیدا ہونے کی صورت میں سفارت خانے کے عہدیداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتے ہیں بلکہ یہاں نئے آنے والے سفیروں کے خیرمقدمی اور الوداعی تقاریب کا شایان شان انداز میں انعقاد کر کے ان سے اپنا تعلق خاطر اور محبت کا ا ظہار کرتے ہیں ایسی عوامی محبتیں یہاں آنے والے سفیروں اور سفارت کاروں کو شاید سعودی عرب کے سوا کسی اور ملک میں نہیں ملتی ہوں گی ۔
اپنی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر ہند احمد جاوید نے دیگر باتوں کے علاوہ سب سے زیادہ اس بات پر زور دیا کہ انڈین ایمبسی ریاض کی اپنے ہم وطنوں کی خدمت میں کمیونٹی کے سماجی کارکنان اور سماجی تنظیموں کے تعاون ہی کی بدولت ایمبسی بہتر انداز میں خدمات انجام دے پاتی ہے ۔ ورنہ ان سماجی تنظیموں کے تعاون کے بغیر ایمبسی کے محدود عملے سے اتنی بڑی کمیونٹی کی اس قدر کامیاب انداز میں خدمت ممکن نہیں ہوسکتی تھی ۔ انہوں نے ریاض کے انڈین مشن کو خوش قسمت قرار دیا کہ اسے ایسے سماجی کارکنان اور تنظیموں کا تعاون حاصل رہا۔ احمد جاوید نے کہا کہ میں نے مملکت کے چھوٹے چھوٹے علاقوں کے دورے بھی کئے جہاں ہندوستانی باشندے بستے ہیں ۔ ان علاقوں میں نے بھی میں سماجی کارکنان کو سرگرم پایا ۔
سفیر ہند احمد جایود کی ہندوستانی سماجی کارکنان کے خدمات کا اس قدر جذباتی اور تفصیلی اعتراف کیا جس سے اچانک ہما رے ذہن کے پردے پر انسانی خدمت کی ایک اعلیٰ مثال ابھر آ ئی ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے 8 جولائی 2018 ء کو اپنے اسی کالم میں تفصیلی طور پر ’’قصہ درد‘‘ کے عنوان سے ایک ہندوستانی باشندے کی درد بھری کہانی بیان کی تھی ۔ ضلع سرسلہ (تلنگانہ) کا رہنے والا شخص شمس الدین جو پچھلے 3 سال سے دمام کے ایک اسپتال میں ایک لاوارث مریض کی طرح ’کوما‘کی حالت میں پڑا تھا ۔ اس کے ورثاء کی تلاش کے بعد اسے ہندوستان منتقل کیا گیا ۔ پچھلے 3 سال سے دمام کی سماجی تنظیمیں اس کی دیکھ بھال کر رہی تھیں۔ دمام کے سماجی کارکنان نے ہزار کوششوں کے بعد اس کو وطن واپس بھیجنے کی کا رروائی مکمل کی ۔ اس کے علاوہ شمس الدین ایک ایسا مریض تھا جس کو لمبی نگہداشت میں منتقل کرنا تھا ۔ ر یاست کیرالا سے تعلق رکھنے والی ایک نرس نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے اپنی ڈیوٹی سے رخصت حاصل کر کے اس مریض کے ساتھ حیدرآباد تک آئی اور شمس الدین کو اس کی بہن کے حوالے کیا ۔ اس نرس کے جذبۂ انسانی کو سلام جس نے خدمت خلق کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی ۔ سعودی عرب میں متعین کئے گئے ہر سفیر ہند نے ہندوستانی سماجی کارکنان کی ہمیشہ بہترین الفاظ میں ستائش کی ہے اور عمومی طور پر سارے ہندوستانی تارکین وطن کی پذیرائی کرتے ہیں جو یہاں میزبان ملک کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے دیانت داری سے یہاں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں ۔
سفیر ہند احمد جاوید مہاراشٹرا کیڈر کے IPS آفیسر ہیں جو کمشنر پولیس بمبئی کے عہدے سے سبکدوش ہوتے ہی سعودی عرب کے سفیر ہند نامزد کئے گئے ۔ یادداشت بخیر محمود بن محمد کے بعد احمد جاوید دوسرے آئی پی ایس عہدیدار ہیں جو سعودی عرب میں سفیر مقرر کئے گئے ۔ احمد جاوید نے فروری 2016 ء کو یہاں اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کیا تھا ۔ وہ مزاجاً عوام سے قریب رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ احمد جاوید بمبئی میں بحیثیت پولیس کمشنر عوام میں بہت مقبول تھے۔ احمد جاوید یوپی میں پیدا ہوئے لیکن ان کی بود و باش اور مکمل تعلیم دہلی میں ہوئی ۔ ان کے والد دہلی میں IAS عہدیدار تھے ۔ احمد جاوید کے اعزاز میں منعقدہ وداعی تقریب کے اہتمام میں جن شخصیات کی شبانہ روز محنتیں شامل رہیں اور جن حضرات نے اس تقریب کو مخاطب کیا اور احمد جا وید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ان میں محمد ضیغم خاں ، کے شہاب ، احمد امتیاز ، انجنیئر محمد مبین ، ڈاکٹر مصباح العارفین ، محمد قیصر ، وصی حیدر رضوی ، سید آفتاب علی نظامی، پی منیب ، ڈاکٹر اثر علی ، ڈاکٹر انور خور شید ، عبدالرحمن ، نعمت اللہ ، عبدالجبار ، ڈاکٹر دلشاد احمد ، ڈاکٹر شوکت پرویز اور عبدالاحد صدیقی وغیرہ شامل تھے ۔ اس تقریب میں مسز شبنم جاوید کو خوا تین کے گروپس کی جانب سے تہنیت پیش کرتے ہوئے شال ، گلدستہ اور یادگاری تحائف پیش کئے گئے ۔
حکومت ہند کی جانب سے نامزد سفیر ہند برائے سعودی عرب ڈاکٹر اوصاف سعید بھی عوامی مقبولیت حاصل کرنے والے ہند وستانی سفیروں میں ایک اہم نام ہے ۔ ڈاکٹر اوصاف سعید اردو دنیا کی معروف شخصیت اور مشہور افسانہ نگار عوض سعید کے فرزند ہیں ۔ گو اوصاف سعید خود ادیب یا شاعر نہیں لیکن اردو ادب ان کی گھٹی میں پڑا ہے۔ اوصاف سعید نے کلیات عوض سعید مرتب کر کے اس کا ثبوت دیا ہے۔ وہ ادبی محافل میں نہ صرف بصد شوق شریک ہوتے ہیں بلکہ ادبی محافل کا انعقاد اور ان کی سرپرستی بھی کرتے ہیں ۔
18 ستمبر 1963 ء کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے اوصاف سعید کی شخصیت مملکت سعودی یا یہاں مقیم ہندوستانی تارکین وطن کیلئے نئی نہیں لیکن یہ سچ ہے کہ سعودی عرب میں ہندوستان کا سفیر ہونا ایک چیالنج سے کم نہیں ۔ اوصاف سعید جو فی الحال Seychelles میں ہندوستانی ہائی کمشنر متعین ہیں ۔ توقع ہے کہ اپریل 2019 ء کے پہلے ہفتہ میں اپنی نئی ذمہ داری کا چارج حاصل کر یں گے ۔ 1989 ء بیاچ کے IFS ڈاکٹر سعید 30 سال سفارتی تجربہ رکھتے ہیں ۔ سعودی عرب میں ان کی یہ تیسری پوسٹنگ ہے ۔ وہ سب سے پہلے 1995 ء میں انڈین قونصلیٹ جدہ میں متعین کئے گئے تھے ۔ اس سے قبل وہ حیدرآباد میں ریجنل پاسپورٹ آفیسر ہوا کرتے تھے ۔ جہاں وہ ا پنی پہلی بیرون ملک پوسٹنگ مصر سے آئے تھے ۔ 1990 ء کی آخری دہائی میں وہ ریاض آئے جس زمانے میں محمد حامد انصاری ریاض میں سفیر ہند کے عہدہ پر فائز تھے ۔ ریاض ہی میں انہوں نے فرسٹ سکریٹری کے عہدہ پر ترقی پائی ۔ ریاض میں اپنی میعاد پوری ہونے پر ان کا تبادلہ قطر ہوا ۔ جہاں سے وہ ڈنمارک بھیجے گئے ۔ انہوں نے 2004 ء سے 2008 ء تک وہ جدہ قونصلیٹ میں بحیثیت قونصل جنرل ہند خدمات انجام دیں ۔ سعودی عرب میں یہ ان کی دوسری پوسٹنگ تھی ۔ ڈاکٹر اوصاف سعید نے سن 2010 ء سے 2013 ء تک بحیثیت سفیر برائے یمن خدمات انجام دیں۔ یمن میں اوصاف سعید کو ایک خصوصی اہمیت حاصل رہی کیو نکہ اوصاف سعید کے اجداد کا تعلق یمن سے تھا ۔ اگست 2013 ء میں اوصاف سعید پہلے مسلمان اور پہلے حیدرآبادی تھے جنہیں شکاگو میں ہندوستانی قونصل جنرل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ڈاکٹر اوصاف ایک بہت ہی فعال شخصیت مانے جاتے ہیں ۔ وہ دنیا کے جس ملک میں بھی جاتے ہیں وہاں ہندوستانی کمیونٹی کو متحرک کرتے ہیں۔ قومی تہواروں اور دیگر موقع پر ساری کمیونٹی کو یکجا کرتے ہیں اور ان ممالک میں ہندوستان کی گم گشتہ تہذیب ، ثقافت اور روایات کا اعادہ مختلف سرگرمیوں سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر سعید اپنے ملک کی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے کے علاوہ وہ وطن اور میزبان ملک کے درمیان تعلقات کو استحکام بخشنے اور بین ممالک تجارتی تعلقات کو بڑھاوا دینے میں بھی کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں چھوڑتے۔ جدہ میں بحیثیت قونصل جنرل ہند اپنے قیام کے دوران انہوں نے ’’سعودی انڈیا بزنس فورم‘‘ کا قیام عمل میں لایا جو آج بھی فعال ہے ۔
قدیم کہاوت کے مطابق کامیاب انسان کے پیچھے کارفرما عورت یعنی بیگم اوصاف سعید خود ایک کامیاب اور معروف شخصیت ہیں۔ محترمہ فرح سعید ایک انوکھے فن میں مہارت رکھتی ہیں اور دنیا میں اس فن میں معروف چند ایک فنکاروں میں فرح سعید ایک اہم نام ہے ۔ انڈوں کا استعمال دنیا میں ایک عام بات ہے لیکن اس کے خول یا چھلکے جو عام طور سے کوڑے دان کی نذر کردیئے جاتے ہیں ، چند ہی فنکاران کو فن پاروں میں تبدیل کرتے ہیں۔ ان کو رنگ و روغن اور مختلف اشکال میں ڈھال کر خوبصورت فن پاروں کا روپ دیتے ہیں اور انہیں گھر کی زیبائش کا سامان بناتے ہیں ۔ محترمہ فرح سعید اس فن میں ید طولیٰ رکھتی ہیں۔
سعودی عرب میں مقیم ہندوستانی تارکین وطن امید کرتے ہیں کہ ڈاکٹر اوصاف سعید اور ان کی بیگم فرح سعید کی سعودی عرب میں آمد اور قیام کمیونٹی کیلئے ایک اور سنہرا اور یادگار دور شروع ہوگا اور ان کی تیسری اننگ بھی کامیابی اور عوامی مقبولیت کے جھنڈے گاڑے گی۔
knwasif@yahoo.com