سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید ایک مسجد کا متولی اور اس مسجد کے مرشد {جوکہ زید کے والدبھی تھے} کا مرید اور جانشین بھی ہے۔ زید کے اپنے بھائیوں اور علاتی والدہ اور انکی اولاد سے خانگی اختلافات ہیں۔ ایک دن زید کی علاتی بہن معمرہ {۲} سالہ ناکتخدا کا انتقال ہوگیا۔ مرحومہ لڑکی کی والدہ اور بھائیوں نے ایک اور مرشد سے نماز جنازہ پڑھانے کی درخواست کی۔ یہ وہ مرشد ہیں جو زید کے والد و مرشد کے انتقال پر مرحوم کے کفن و دفن وغیرہ جملہ امور انجام دیئے تھے اس لئے بھی کہ زید اپنے والد و مرشد کے انتقال کے وقت خرقئہ خلافت نہیں پایا تھا۔ لیکن زید نے مرحومہ کی میت مسجد میں لانے سے اور اپنے جن بھائیوں سے اختلاف ہے انکو مسجد میں داخل ہونے سے باز رکھنے کیلئے مسجد کے دروازہ کو مقفل کردیا۔ بعض معززین کی تفہیم کے باوجود زید اپنی ضد پر اڑا رہا۔ آخر ورثاء میت کے منتخب مرشد مذکور نے رفعِ شر کی خاطر مسجد کے باہر سڑک کے کنارے نماز ادا کرلینے پر ورثاء میت کو رضامند کیا اسطرح نماز ہوگئی۔مخفی مباد کہ مسجد مذکور السوال میں نماز جنازہ کیلئے جگہ مقرر ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمل از روئے شرع درست ہے یا کیا ؟
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں زید جس مسجد کا متولی ہے اس میں نماز جنازہ کی ادائی کا انتظام بھی ہے تو زید کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی علاتی بہن کی نماز جنازہ سے لوگوں کو روکے۔ زید نے مسجد کو جو مقفل کردیا وہ ظلم ہے لقولہ تعالیٰ۔ وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّـٰهِ اَنْ يُّذْكَـرَ فِيْـهَا اسْمُهٗ… الآیۃ۔ نماز جنازہ پڑھانے کا حق ولی قریب کو ہے یا پھر وہ جس کو آگے بڑھائے وہ نماز پڑھاے گا۔ ولی بعید {علاتی بھائی} کو ولی قریب {حقیقی بھائی} کی موجودگی میں امامت کا حق نہیں۔ والأولیاء علی ترتیب العصبات الأقرب فالأقرب … وللأقرب أن یقدم علی الأبعد من شاء۔ عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر ۱۶۳ کتاب الجنائز فصل فی الصلاۃ علی المیت۔ زید کو چاہئے کہ وہ اپنی اِس خلاف ِشرع حرکت پر تائب ہو کر آئندہ احتیاط کرے۔ بہر حال بیرون مسجد سڑک کے کنارے نمازہ جنازہ ادا ہوگئی۔ فقط واﷲ اعلم بالصواب