اراضیات کو باقاعدہ بنانے عنقریب احکامات کی اجرائی

   

حکومت تلنگانہ کو 3000 کروڑ آمدنی متوقع، درخواستوں کی یکسوئی کا منصوبہ

حیدرآباد۔5۔ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں جلد اقدامات کئے جانے کی توقع ہے اور کہا جا رہاہے کہ حکومت نے اراضیات کو باقاعدہ بناتے ہوئے 3000 کروڑ کی آمدنی کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ تلنگانہ میں ایل آر ایس کے تحت وصول کی گئی درخواستیں جو کہ طویل مدت سے زیر التواء ہیں ان کی یکسوئی کے سلسلہ میں محکمہ جاتی اقدامات کا آغاز کیا گیا ہے اور ذرائع کے مطابق آئندہ ماہ کے اوائل میں محکمہ بلدی نظم ونسق کے علاوہ محکمہ مال کی جانب سے حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے حدود میں موجود اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے لئے وصول کی گئی درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی اورجو درخواستیں زیر التواء ہیں ان پر جرمانوں اور فیس کی وصولی کے ذریعہ اراضیات کو باقاعدہ بنایا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کا بنیادی مقصد ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہے اور کہاجا رہاہے کہ جنوری کے اوائل میں اس اسکیم کا آغاز کرتے ہوئے 3000کروڑ کے حصول کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہناہے کہ متحدہ ریاست آندھراپردیش میں وصول کی گئی درخواستوں کے علاوہ علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد وصول کی گئی درخواستیں زیر التواء ہیں اور ان درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ مشاورت کی جاچکی ہے لیکن قانونی پیچیدگیوں کے سبب اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے اقدامات نہیں کئے جاسکے ۔ حکومت تلنگانہ نے درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں مسٹر اروند کمار پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم ونسق کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس کمیٹی کی جانب رپورٹ تیار کرتے ہوئے حکومت کو پیش کردیئے جانے کی اطلاع ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ کمیٹی نے رپورٹ میں اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے شرائط اور فیس کے تعین کے سلسلہ میں اپنی رائے پیش کرنے کے علاوہ اسکیم پر عمل آوری کی صورت میں ریاست کو حاصل ہونے والے مالی فوائد کا تذکرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایل آر ایس کے تحت جو درخواستیں وصول کی گئی ہیں ان کی ہی یکسوئی عمل میں لائی جانی چاہئے اور اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں کوئی نئی درخواست وصول کرنے کے سے گریز کرتے ہوئے تمام درخواستوں کی یکسوئی کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔م