اس معاملے کے پہلے مجرمدہلی کے گوکل پوری کے بھاگیرتا وہار کے دنیش یادو کو 8جون 2020کوگرفتارکیاگیاتھا۔
نئی دہلی۔شمال مشرقی دہلی فسادات کے معاملے میں پیر کے روزجواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے مذکورہ استغاثہ نے ان کے ملحد اور ایک سکیولر ہونے پر سوالیہ نشان لگایا‘ یہ جاننے کے لئے کہ اگر معاملہ ایسا ہے تو ”پھر انہوں نے جے این یو میں ایک مخصوص کمیونٹی گروپ میں شمولیت اختیار کیوں کی ہے“۔
خصوصی وکیل استغاثہ امیت پرساد نے کہاکہ ”انہوں نے جے این یو میں ایک مسلم گروپ میں شمولیت اختیار کیوں کی؟عوام کے جانکاری کے لئے آپ اپنے آپ کو کچھ اورکی طرح پیش کرتے ہیں“۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ روات برائے کارکار ڈوم عدالت نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر استغاثہ کے بحث پر سنوائی کی ہے۔ اس کے علاوہ پرساد نے اپنی بحث میں کہاکہ مقامی مساجد کے لئے 25احتجاج کے مقامات کو بند کردیاگیا وہیں جان بوجھ جر ”سکیولر ناموں“ کو دینے کے لئے شری رام کالونی کے احتجاجی مقام کی طرف اشارہ کیاگیا جو نورانی مسجد احتجاج ہے۔
صدر بازار احتجاج درحقیقت شاہی عیدگاہ کے مقام پر تھا۔ مذکورہ شاستری پارک احتجاج کا مقام واحد جامعہ مسجد۔ گاندھی پارک کے احتجاج کا مقام درحقیقت جمیلہ مسجد تھا۔
انہوں نے یہ بھی استدلال پیش کہاکہ ان احتجاجی مقامات کے منتظمین چاہتے تھے کہ احتجاجی دھرنے کو 24X7کام کرنے والے میدان کی تشکیل دیں۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ یہاں پر پوشیدہ عناصر بشمول پی ایف ائی‘ جماعت اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اس احتجاج کے دوران تھے۔
اگلے سنوائی28جنوری کے روز بھی یہ بحث جاری رہے گا کیونکہ پیر کے روز بحث اختتام کو نہیں پہنچی ہے۔
خالد کی درخواست ضمانت پر 11جنوری کے روز سابق کی بحث کے جواب میں ان کے وکیل کی پیشکش کے جواب میں ایس پی پی نے کہاکہ ”یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس ذرخواست کو ’فیملی مین‘ اور فلم ’ٹرائیل آف شکاگو7‘ کے بشمول ویب سیریز کے حوالے پر پیش کیاگیاہے اور اس میں قانون کے بنیاد پر کوئی بحث نہیں ہے۔
اس معاملے کے پہلے مجرمدہلی کے گوکل پوری کے بھاگیرتا وہار کے دنیش یادو کو 8جون 2020کوگرفتارکیاگیاتھا۔خالد پر یو اے پی اے کے تحت شمال مشرقی دہلی فسادات 2020کے معاملات میں مقدمہ درج کیاگیاہے