اسرائیلی حملے میں پانچ فلسطینی ہلاک،غزہ سے بھی راکٹ داغے گئے

,

   

جنگ بندی خطرے میں

غزہ؍تل ابیب ۔4 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) کل دو الگ الگ واقعات میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں چار فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد آج شمالی غزہ پٹی میں اسرئیلی فضائی حملے میں ایک اور فلسطینی کی ہلاکت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ بظاہر خطرے میں پڑ گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج اور غزہ کے جنگجووں کے مابین کشیدگی اور جھڑپوں میں تازہ کشیدگی کے دوران غزہ کی وزارت صحت نے مذکورہ جانی نقصانات کی اطلاع دی ہے ۔ اسرائیل نے بھی دو فوجی زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ کشیدگی کے تازہ واقعات کے ددرمیان کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو قومی سلامتی کے مشیروں سے مشاورت کرنے والے ہیں۔تازہ ہلاکت خیز واقعات میں پانچ فلسطینی ہلاک اور 51 زخمی بھی بتائے جاتے ہیں۔عماد نصیر نامی ایک 22 سالہ فلسطینی بیت حنون میں اس وقت ہلاک ہوگیا جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے آج صبح اس محصور علاقے کو نشانہ بنایا۔اس سے پہلے غزہ سے جنوبی اسرائیل پر درجنوں راکٹ برسائے گئے ۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملہ سرحد پر ہونے والی فائرنگ کے ردِ عمل میں کیا گیا تھا جس میں اس کے دو فوجی زخمی ہوگئے تھے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق دو فلسطینی جہاں فضائی حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے وہیں ایک 19 سالہ فلسطینی سرحد پر فائرنگ کے نتیجے میں مارا گیا۔اسرائیلی فضائیہ نے فلسطینی علاقوں میں آج جو حملے کئے ہیں وہ غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقے کی جانب قریب نوے راکٹ داغے جانے کے رد عمل میں کئے گئے ۔اسرائیلی فضائیہ کے مطابق غزہ پٹی سے فائر کردہ اکثریتی راکٹس کو دفاعی نظام کے ذریعہ فضا ہی میں ناکارہ بنا دیاگیا۔ کم از کم ایسے دو مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ داغے جا رہے تھے ۔ اسرائیل اور فلسطین کے مابین تازہ کشیدگی کا آج دوسرا دن ہے ۔اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق سرحد پر اسرائیلی فوج پر حملہ کئے جانے کے بعد جس میں ‘ایک فوجی زیادہ زخمی جبکہ دوسرا فوجی معمولی زخمی ہوا،غزہ کی حکمراں جماعت حماس کی ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایاگیا۔ جمعے کے احتجاجی مظاہرے میں 5 ہزار 200 فلسطینیوں نے شرکت کی۔ابھی حماس کی طرف سے فلسطینیوں کی وابستگی کے حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا البتہ انہوں نے ’اسرائیلی جارحیت‘ کو جواب دینے کے عزم کا اظہار ضرور کیا۔واضح رہے کہ فلسطینی احتجاجی مظاہروں میں گزشتہ ایک برس سے شرکت کررہے ہیں جو کبھی کبھی پرتشدد ہوجاتے ہیں۔ حماس اور اسرائیل 2008 ء سے اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔
مصر اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ عارضی امن کا سبب ضرور بنا لیکن حالات ایک بار پھر بگڑتے نظر آ رہے ہیں۔
سوڈان:سپریم کونسل میں سویلین افراد کی اکثریت