اسرائیل کے انضمام منصوبہ پرمصر، فرانس، جرمنی اوراُردن کاانتباہ

   

برلن۔ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں کے حصے کو منسلک کرنے سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارکرتے ہوئے مصر، فرانس، جرمنی اور اردن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے ۔عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق مذکورہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔مصر، فرانس، جرمنی اور اردن کے علاوہ دیگر یوروپی ممالک بھی اسرائیل کے اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں جس کے تحت وہ فلسطین کے بعض مغربی علاقوں کو اپنے اندر ضم کرنا چاہتا ہے ۔واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی جو مستقبل میں فلسطینی ریاست کے لئے مغربی کنارے کی خواہاں ہے ، نے بھی اسرائیل کے منصوبے کی مخالفت کی ہے ۔خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے تاحال الحاق کے اسرائیلی منصوبہ کو منظوری دینا باقی ہے ۔یوروپی اور مشرق وسطیٰ کے وزرائے خارجہ نے اپنی ویڈیو کانفرنس کے بعد کہا کہ ہم متفق ہیں کہ 1967 میں فلسطینی علاقوں پر کسی بھی طرح کا قبضہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور امن عمل کی بنیادوں کو ختم کردے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم 1967 کی سرحدوں میں ہونے والی کسی تبدیلی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔دوسری جانب اسرائیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے ۔تاہم ایک الگ بیان میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے کہا تھا کہ وہ خطہ کے لئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ‘حقیقت پسندانہ ’ منصوبے پر کاربند ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹرس نے کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ‘‘میں اسرائیلی حکومت سے اپنے انضمام کے منصوبے کو ترک کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں‘‘۔اس سے قبل 25 ممالک کے ایک ہزار سے زائد یوروپی قانون سازوں نے بھی اپنے حکمرانوں کو اس معاملہ میں مداخلت کرنے اور اسرائیلی منصوبہ روکنے کا کہا تھا۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کی آزاد فلسطین کے علاقوں تک توسیع اور اس کے اسرائیلی ریاست میں انضمام کے منصوبے پر یکم جولائی سے کابینہ میں بحث شروع ہوگی۔خیال رہے کہ یوروپی یونین اسرائیل کو اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اسرائیلی وزیراعظم آگے بڑھے تو اس کے جواب میں انتقامی اقدامات پر زور دے رہے ہیں۔تاہم اسرائیل پر پابندیوں کے لئے تمام 27 رکن ممالک کے معاہدے کی ضرورت ہوگی۔اس سے قبل فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو فلسطین مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کردے گا۔خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات 2014 میں ختم ہوگئے تھے جبکہ فلسطین نے ٹرمپ کی جانب سے امن منصوبے کو پیش کئے جانے سے قبل ہی مسترد کردیا تھا۔فلسطین اور عالمی برادری اسرائیلی آبادیوں کو جنیوا کنونشن 1949 کے تحت غیر قانونی قرار دیتی ہے جو جنگ کے دوران قبضہ میں لی گئی زمین سے متعلق ہے جبکہ اسرائیل بیت المقدس کو اپنا مرکز قرار دیتا ہے ۔