اسلام کی روشنی میں کردار سازی کے رہنما اصول: مولانا شعیب حسینی ندوی صاحب – جمعہ بیان

   

انسان اللہ تبارک و تعالٰی کی مخلوقات میں سب سے حسین و عظیم تر ہے، انسان کی ساخت، انسان کا جسم، انسان کا ظاہر اور انسان کا باطن و اسکا روحانی نظام سب سے زیادہ بلند اور عظیم تر ہے۔ انسان اپنے اندر ایک عظیم شخصیت رکھتا ہے جس کو پرسنالٹی کہا جاتا ہے، انسان کا تعارف اس کی شخصیت سے ہوتا ہے، انسان کی حیثیت اس کی شخصیت سے بنتی ہے، انسان کا اسٹیٹس اسکی حیثیت اس کو دکھاتا ہے، انسان جو کچھ ہے وہ اسکی شخصیت ہے۔

انسان کی پرسنالٹی اسکی حیثیت کو دکھاتی ہے، جس کے اندر اسکے ظاہری ڈھیل ڈھول سے لے کر اسکے اخلاقی اور سماجی، معاشی، ذہنی، قلبی، روحانی ان تمام چیزوں کے اندر اسکی ذہنی شناخت کو دکھاتا ہے جہاں پہ اسکی ایک حیثیت بنتی ہے۔

 مولانا نے اپنے بیان میں اگے فرمایا کہ۔۔

ہر انسان اپنی فطرت پر پیدا ہوتا ہے, اسکا ماحول اور اسکے ماں باپ اسکو دوسرے مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اور وہ فطرت سے ہٹ کر دوسرے ماحول سے متاثر ہوتا ہے اور اس مذہب کو اختیار کرلیتا ہے۔ اصل انسان کی فطرت توحید پر ہے، اصل انسان کی فطرت ایک اللہ کی معرفت پر ہے، لیکن اس فطرت کو بدلنے والی چیز ماحول ہے، خاندان ہے، معاشرہ ہے اور اسکے بعد تعلیم ہے۔ تعلیم کا عنصر جس کو انسان کی ترقی میں ایک بڑا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور تعلیم سے ہی انسان کی اصل شخصیت سازی کا عمل ہوتا ہے، اور تربیت سے انسان کی شخصیت کو بنانے کا عمل ہوتا ہے، ایک انسان کا اچھا بننا برا بننا، فائدہ مند اور نقصان دہ بننا اس میں ایک بڑا حصہ تعلیم وتربیت کا ہوتا ہے۔

پورا بیان سنیں