چمن میں آمد فصل بہار ہے شاید
جنوں نواز پھریرا دکھائی دیتا ہے
اسمبلی انتخابات کا اعلان
تمام تر تیاریوں کی تکمیل کے بعد بالآخر الیکشن کمیشن نے ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے ۔ مختلف گوشوں سے قیاس کیا جا رہا تھا کہ کسی بھی وقت انتخابات کا اعلان ہوسکتا ہے اور تمام پانچ ریاستوں کا دورہ کرنے اور تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد کمیشن نے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے ۔ اب انتخابات کیلئے سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوجائے گی ۔ پہلے ہی سے سیاسی جماعتوں اور امکانی امیدواروں کی جانب سے اپنی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کردی گئی تھی ۔ سیاسی جماعتیں جہاں عوامی سطح پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرچکی ہیں وہیں در پردہ تیاریاں بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ ان جماعتوں میں اپنے اپنے امیدواروں کے انتخاب کا عمل بھی جاری ہے اور کچھ جماعتوں نے امیدواروں کا انتخاب مکمل بھی کرلیا ہے ۔ ان میں تلنگانہ میں برسر اقتدار بھارت راشٹرا سمیتی سر فہرست ہے جس نے اپنے تقریبا تمام ہی امیدواروں کا اعلان کردیا ہے ۔ اب دوسری جماعتوں کانگریس اور بی جے پی کے امیدواروں کا اعلان ہونا ہے جو تلنگانہ کے علاوہ چھتیس گڑھ ‘ مدھیہ پردیش اور راجستھان میں راست مقابلہ میں ہیں۔ یہ بھی قیاس کیا جا رہا ہے کہ ان ریاستوں میں دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے اعلان کے بعد ان میں بھی ناراضگی پیدا ہوسکتی ہے اور ہر جماعت دوسری جماعت میں ہونے والی ناراضگی کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی اپنی جانب سے حتی المقدور کوشش کرے گی ۔ اب عوام کے درمیان سیاسی قائدین اور پارٹی امیدواروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا ۔ ان کو ہتھیلی میں جنت دکھائی جائے گی ۔ انہیں سبز باغ دکھاتے ہوئے ان کی تائید اور ووٹ حاصل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی ۔ ان سے نت نئے وعدے کئے جائیں گے اور ہر ممکن طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بھی ووٹ حاصل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی ۔ رائے دہندوں کو اپنی سیاسی بصیرت اور سمجھ بوجھ سے کام لینے کی ضرورت ہوگی ۔ وقتی فائدے اور جذباتی نعروں یا تقاریر سے اپنے سیاسی استحصال کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔
موجودہ حالات اور دور میں انتخابی عمل کے دوران سوشیل میڈیا کا رول زیادہ اہم اور سرگرم ہوگیا ہے ۔ ملک کے میڈیا کا بھی اہم رول ہوتا ہے تاہم سوشیل میڈیا کے ذریعہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور سماج میں نفرت پھیلانے کا کام کئی گوشوں سے بیک وقت کیا جاتا ہے اور اس کے اثرات بھی زیادہ مرتب ہوتے ہیں۔ جھوٹ پھیلانے کی کوششیں بھی شدت اختیار کر جائیں گی ۔ عوام کو اس صورتحال میںسمجھ بوجھ سے کام لینے اور کسی کے استحصال کا شکار ہونے سے بچنے کی ضرورت ہے ۔ نفاذ قانون کی ایجنسیوں کو بھی یہاں سے سرگرم اور غیر جانبدارانہ رول ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ سوشیل میڈیا پر خاص طور پر نظر رکھنے اور اس کے غلط استعمال کے ذریعہ سماج میں نفاق پیدا کرنے اور جھوٹ پھیلانے والے عناصر اور ان کے پس پردہ محرکات کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کے چہرے عوام میں لانے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے میڈیا کے کچھ گوشوں کی جانب سے ایک مخصوص ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کیلئے کام کیا جا رہا ہے اسی طرح سوشیل میڈیا کے ذریعہ بھی کوششیں ہوتی ہیں۔ دونوں ہی جانب سے اب اپنی سرگرمیوں میںاضافہ کردیا جائیگا ۔ اس صورتحال میںکسی طرح کی جذباتیت کا شکار ہوئے بغیر ‘ سنجیدگی اور پرسکون ذہن کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے اور اپنے اور اپنے حلقہ ‘ ریاست اور ملک کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے مطابق فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب جذباتیت کا شکار نہ ہوا جائے ۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی عوام کو رجھانے اور ان کی تائید حاصل کرنے کیلئے کئی طرح کے ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے ۔ عوام کو گمراہ کرتے ہوئے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور ان کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی ۔ عوام کو سیاسی جماعتوں کے سابقہ ریکارڈز ‘ وعدوں کی تکمیل کی جدوجہد اور نئے وعدوں کا تقابل کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ انہیں اپنی سیاسی بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمیشہ عوام کا استحصال کرنے والوں سے چوکنا رہنا ہوگا اور اپنے ووٹ کے ذریعہ بہتر ریاست اور بہتر ملک اور بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے ملک کی دوسری ریاستوں کے عوام کو ایک پیام دینا چاہئے ۔