اسپیکر اسمبلی سے ملاقات کیلئے کانگریس قائدین کا ڈرامائی انداز

,

   

پروگرام کو راز میں رکھ کر بانسواڑہ پہنچ گئے، تصویر کشی سے اسپیکر کا انکار

حیدرآباد ۔ 23۔ اپریل (سیاست نیوز) پارٹی سے انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف اسپیکر اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی سے نمائندگی کیلئے آج کانگریس قائدین کو انتہائی پراسرار اور ڈرامائی انداز میں اسپیکر کی قیامگاہ پہنچنا پڑا۔ پوچارم سرینواس ریڈی جو اپنے حلقہ انتخاب بانسواڑہ میں مقیم ہیں، انہیں کانگریس قائدین نے اپنی آمد کی اطلاع نہیں دی کیونکہ انہیں اندیشہ تھا کہ قبل از وقت اطلاع دینے کی صورت میں سرینواس ریڈی بانسواڑہ سے کسی اور مقام کیلئے روانہ ہوجائیں گے۔ قائد اپوزیشن بھٹی وکرامارکا آج صبح حیدرآباد سے سیدھے کاما ریڈی پہنچے جہاں انہوں نے سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر سے ملاقات کرتے ہوئے بانسواڑہ روانگی کے پروگرام سے واقف کرایا ۔ کاما ریڈی سے روانگی کے وقت اس مشن کو راز میں رکھنے کیلئے کارکنوں سے کہا گیا کہ بانسواڑہ کے قریب شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے جارہے ہیں۔ اگر کاما ریڈی میں یہ انکشاف کردیا جاتا کہ اسپیکر سے ملاقات کیلئے بانسواڑہ روانگی کا منصوبہ ہے تو ان کے پہنچنے تک پوچارم سرینواس ریڈی شائد بانسواڑہ میں نہ ہوتے۔ الغرض محمد علی شبیر کے ہمراہ بھٹی وکرامارکا سیدھے بانسواڑہ میں اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی کی قیامگاہ پہنچ گئے ۔ کانگریس کے دونوں قائدین کی غیر متوقع آمد پر اسپیکر اسمبلی حیرت میں پڑگئے اور انہوں نے ملاقات تو کی لیکن تصویر کشی اور ویڈیو گرافی سے منع کردیا ۔ کانگریس کے دونوں قائدین یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اسپیکر کے عہدہ پر فائز ہونے کے باوجود پوچارم سرینواس ریڈی چیف منسٹر سے خوفزدہ ہیں اور وہ کوئی ناراضگی مول لینا نہیں چاہتے ۔ اسپیکر اسمبلی نے ان کی جانب سے پیش کردہ یادداشت کو قبول کرلیا لیکن تصویر لینے کی اجازت نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ یادداشت کا اکنالجمنٹ حیدرآباد میں ان کی آفس سے مل جائے گا ۔ کانگریس قائدین نے جب یہ کہا کہ اسپیکر سے ملاقات کا ان کے پاس کیا ثبوت رہے گا تو پوچارم سرینواس ریڈی نے ان کی قیامگاہ کے حدود میں میڈیا سے بات چیت کی اجازت دے دی ۔ اس طرح کانگریس قائدین نے اسپیکر سے نمائندگی کے بعد ان کی قیامگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اسپیکر اسمبلی کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد کسی ایک پارٹی سے تعلق نہیں ہوتا ، اس کے باوجود پوچارم سرینواس ریڈی نے جس انداز سے احتیاط برتی ہیں ، اس پر کانگریس قائدین کو حیرت ہوئی ۔ نمائندگی پر وہ فیصلہ بھلے ہی کچھ کریں لیکن اپوزیشن کی نمائندگی کی تصویر کشی میں کوئی قباحت نہیں تھی۔