پیرس۔ اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کے سربراہ نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک کو چاہئے کہ وہ اسکولوں میں اور اس کے اطراف واکناف لڑکیوں کو جنسی استحصال سے بچانے کاکام کریں‘انہوں نے حکومت سے مزید کہاکہ وہ اس کو اعلی ترجیحات میں شامل کریں۔
پیرس میں جی 7وزراتی سمٹ کے دوران ایے ایف پی سے بات کرتے ہوئے یو این ائی سی ای ایف سربراہ ہنریٹا فوری نے کہاکہ تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے جوان لڑکیوں کی حفاظت حساس تھی۔انہوں نے کہاکہ ”تشدد کو اسکولوں سے باہر کرنے کی حقیقی ذمہ داری ہم پر ہے۔
دیگر طلبہ اور ٹیچرس کو بھی یہ ذمہ داری اٹھانا ہے“۔ انہوں نے پچھلے ہفتہ اے ایف پی سے بات چیت کے دوران یہ خیال ظاہر کیا۔انہوں نے کہاکہ ”افریقہ کے کچھ ممالک جیسے ساوتھ افریقہ جہاں پر حال ہی میں کچھ لڑکیاں اسکول کے راستے اور اسکول میں جنسی تشدد کاشکار ہوئی ہیں“۔
یہ کوئی ایک الگ رحجان نہیں ہے کیونکہ پچھلے سال ہیومن راٹس واچ نے سینگال میں ”بڑے پیمانے پر جنسی اور صنفی نژاد تشدد“ کا ذکر کیاتھا جس میں ٹیچرس نے تحائف‘ بہتر نشانات اور پیسوں کے لئے لڑکیوں کا جنسی استحصال کیاتھا۔
سال 2015میں اقوام متحدہ کا نشانہ تھا کہ 2030تک خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے تشدد کو ختم کرتے ہوئے انہیں مساوی موقع فراہم کریں گے مگر پچھلہ ماہ جنسی معیار کے امدادی ادارے ”ایکول میزر 2030“ نے کہاکہ یہ ”پوری طرح ناکام ہوگیاہے“۔
انہوں نے افریقی ساحل جیسے مقامات میں لڑکیوں کی تعلیم کو ”نہایت سنجیدگی کے ساتھ“ اہمیت دینے کی بھی بات کہی ہے‘ جس میں ایک بڑا علاقہ برکینو فاسو‘ چاڈ‘ مالی‘ مورتینا اور نائجریہ شامل ہے جس میں جہادوں کے تشدد کا اثر زیادہ ہے۔
انہوں نے لڑکیوں کو”دنیا کا قیمتی اثاثہ اور ناقابل تلافی نقصان قراردیا“۔
انہوں نے کہاکہ ”گھر اور دفتر جہاں پر خواتین خدمات انجام دیتی ہیں‘ ان کا کام پوری سنجیدگی او رایمانداری کے ساتھ رہتا ہے۔ اور وہ نہایت پیشہ وارانہ انداز میں کام کرتی ہیں“