اس گھرانے میں سبھی سرکار ہی سرکار ہیں

   

سلمہ محمد
اموی حکمران عبدالملک بن مروان کا دور حکومت ہے، حج کے ایام ہیں اورصحن کعبہ میں ہجوم کا یہ عالم کہ تل دھرنے کو جگہ نہیں۔ اس سال ہشام بن عبدالملک بھی شام سے حج کے لئے آیا ہے ، اس کے ساتھ اراکین سلطنت اور اعیان مملکت کے علاوہ اس کے بہت سے شامی دوست بھی ہیں۔ ہشام بن عبدالملک حجر اسود کا بوسہ لینے کے لئے آگے بڑھا کہ دنیاوی کروفر اور شان وشوکت دیکھ کر لوگ اس کے سامنے سے ہٹ جائیں گے اوروہ بہ آسانی حجر اسود کا بوسہ لے لے گا ۔ لیکن لوگوں نے ہشام اور اس کے لاؤ لشکر کو کوئی اہمیت ہی نہ دی ، کچھ دیر بھیڑ میں دھکے کھانے کے بعد ہشام نے حجر اسود کو بوسہ دینے کا ارادہ ترک کیا اور ایک کنارے پر آکھڑا ہوا۔اسی دوران سیدالساجدین امام زین العابدین علی بن حسین علیہ السلام صحن کعبہ میں داخل ہوئے ، جیسے ہی لوگوں کی نظر امام زین العابدین علیہ السلام کے چہرہ ٔ انور پر پڑی بھیڑ کائی کی طرح چھٹ گئی، اور آپ علیہ السلام نے حجر اسود کو بوسہ دے کر طواف کا آغاز کیا ، دوران طواف آپ جس طرف سے بھی گزرتے لوگ ادب واحترام سے ایک طرف ہٹ جاتے، ہشام کے ساتھ جو لوگ شام سے آئے تھے ان کے لئے یہ بڑا ہی حیرت انگیز نظارہ تھا کیوں کہ وہ کچھ دیر پہلے ہشام کی وقعت دیکھ ہی چکے تھے۔ انہیں میں سے کسی شخص نے ہشام سے پوچھا کہ ’’یہ کون ہیں؟‘‘ ہشام امام زین العابدین علیہ السلام کو خوب اچھی طرح جانتا پہچانتا تھا، مگرامام زین العابدین علیہ السلام کی قدرومنزلت سے خائف ہو کر اہانت آمیز لہجے میں جواب دیا کہ ’’میں نہیں جانتا یہ کون ہے‘‘۔
اس زمانے کے مشہور شاعرابو فراس ہمام بن غالب فرزدق بھی قریب ہی کھڑے ہوے تھے اس بے ادبی کو برداشت نہ کرتے ہوئے وہ شامی کی طرف متوجہ ہوکر بولے کہ مَیں ان کو جانتا ہوں، مجھ سے پوچھو یہ نوجوان کون ہیں ؟
شامی نے کہا کہ اچھا تو بتائو یہ کون ہیں؟
فرزدق نےآقا امام زین العابدین علیہ السلام کی شان اقدس میں فی البدیہ ایک فصیح وبلیغ قصیدہ بلند آواز میں پڑھا جس کے کچھ اشعار کا ترجمہ درج ذیل ہے:
اے سخاوت و کرم کا مرکز پوچھنے والے
آ ! میں تجھے بتاؤں کہ یہ وہ ہیں جن کے نشان قدم کو
مکّہ و حرم جانتے ہیں
یہی تو سب لوگوں سے بہتر متقی ،
پاک ، پرہیزگار اور پاک دل لوگ ہیں
اگر حرم جان لے کہ وہ آ رہے ہیں
تو شوق سے اُنؓ کے قدم لے
انہی کے جد رسول الله ﷺ ہیں
اور انہی سے لوگوں نے ہدایت پائی ہے
جعفر طیارؑ اور حمزہؑ انہی کے چچا ہیں
انکی دادی فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں
اور انہی کے دادا حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں
جب یہ حجر اسود کو بوسہ دیں تو وہ ان کے ہاتھ چوم لے
تیرا یہ پوچھنا کہ یہ کون ہیں ان کو نقصان نہیں دیتا،
ان کو تو عرب و عجم جانتے ہیں۔
انکی پیشانی کے نور سے اندھیرے میں اُجالا ہوتا ہے
جیسے سورج نکلتے ہی رات کی تاریکی کافور ہو جاتی ہے
انہوں نے سواے تشہد کے ’لا‘ کہا ہی نہیں
اگر لا الہ الاللہ میں ’لا‘ نہ ہوتا تو
یہ لفظ کبھی اُن کی زبان پر آتا ہی نہیں
وہ رسول پاک ﷺ کی نسل سے ہیں وہ قوموں کی مشکلوں اور مصیبتوں میں مدد کرنے والے ہیں ،
اُن کا احسان تمام مخلوق پر ہے
السلام علیک یا سید الساجدین
امام زین العابدین علی بن حسین علیہ السلام
000