افغانستا ن میں پیس میٹنگ ہوئی ختم’خواتین سے کہاگیا‘ اس سے تمہارا تعلق نہیں ہے‘

,

   

کابل۔ اس ہفتہ افغانستان اسمبلی کی روایتی اجلاس کے دوسرے دن ایک مندوب ے اپنا ہاتھ اٹھاتے ہوئے افغانستان میں پر بات کرنے کی کوشش کی۔قندھار کے ایک دراڑھی والے شخص نے اس خاتون کو خاموش رہنے کا حکم دیا۔

واقعہ کے چشم دید ایک مردمندوب 31سالہ بہنوح بینود نے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”انہو ں نے خاتون سے کہاکہ’امن کا تمہارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے‘ بیٹھ جاؤ۔ تمہیں باورچی خانہ میں ہونا چاہئے“۔

مذکورہ اسمبلی کو لویا جیرگا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس کی صدرات صدر اشرف غنی نے جس کا مقصد افغانستان میں امن کے راستے پر بحث تھا۔

منتظمین نے فخریہ انداز میں اسبا ت کا اشارہ کیا کہ 3200مندوبین میں تیس فیصد خواتین تھے۔ مگر کئی خواتین نے نظراندازی‘ حاثیہ پرلاکر کھڑا کردینے کے احساس کا شکار ہوئے۔

ان سے کہاگیاتھا کہ جرگا کے 51کمیٹیوں کی قیادت مرد کریں گے اور عورتیں سکریٹریز کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ کچھ عورتو ں نے چھیڑ چھاڑ کے بھی شکایتیں کیں مردوں کے ہاتھوں نہیں بلکہ خواتین جو سکیورٹی چیک کے دوران انہیں ہراساں کیا۔

دیگر خواتین نے کہاکہ انہیں ایسے مردوں کا بھی سامنا ہوا جو شرعی قانون کے تحت خواتین کے حقوق کی حفاظت کا دعوی کررہے تھے‘ جو طالبانی نظریہ ہے۔

دعوۃ اسلامی کا حوالہ دیتے ہوئے ایک مندوب سکینہ حسینی نے کہاکہ”میں نے اس سے استفسار کیاکہ کون سا شریعہ قانون‘ طالبان کا یا پھر ائی ایس ائی ایس کا شرعی قانون“مسٹر بنوڈ نے کہاکہ صرف16مندوبین ان کی 108ممبرس کی کمیٹی میں عورتیں تھیں۔

ایک مرد مندوب کو کمیٹی کی صدرات کے لئے منتخب کیاگیا۔ پندرہ میں سے تیرہ کمیٹیوں کے نگرانی عورتوں ے کی جبکہ 28خواتین کو بطور سکریٹریز منتخب کیاگیا۔

او رپیر کے روز جب جرگا کی شروعات ہوئی تو کچھ خواتین برقعہ پہن کر ائیں