اقتدار کیلئے بی جے پی کی پھوٹ ڈالو اور حکومت کروپالیسی

,

   

وزیراعظم پر صدر سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو کی سخت تنقید
ہردوئی( یو پی ) ۔24اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی پر پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی جو انگریزوں کی ہے اقتدار پر قابض ہونے کیلئے اختیار کرنے کا صدر سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا ۔وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر یو پی نے کہا کہ عوام نے چائے والے کو چائے چکھنے کیلئے ووٹ دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ چائے کا مزہ کیا ہے،پھر آپ دوبارہ اُن کو ووٹ نہیں دیں گے ۔ وہ ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تقسیم کرو اور حکومت کرو کا کھیل ، کھیل رہی ہے جو کبھی انگریزوں نے کھیلا تھا ۔ انہوں نے سماج کو ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ایک ہی ریاست کے اندر تقسیم کردیا ہے ۔ ان کا واحد مقصد اقتدار پر قبضہ کرنا ہے لیکن سماج وادی پارٹی ۔ بہوجن سماج پارٹی اتحاد ان کو اس کی اجازت نہیں دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ طور ان طاقتوں کے خلاف مقابلہ کریں گے ۔ اکھلیش یادو نے سوال کیا کہ تین پارٹیوں ایس پی ۔ بی ایس پی اور آر ایل ڈی اتحاد مہاگٹھ بندھن ہے جیسا کہ وزیراعظم مودی نے اُسے قرار دیا ہے اگر نہیں تو آپ اسے کیا نام دیں گے ، کیا یہ تین پارٹیوں کا اتحاد کہلائے گا ۔ وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک کو ایک وزیراعظم کی ضرورت ہے ، اشتہار باز وزیر کی نہیں ۔ اکھلیش یادو نے تاہم کہاکہ وہ کوئی بے معنی اصطلاح وضع نہیں کرسکتے کیونکہ لوگ خود سمجھ جائیں گے ۔ چیف منسٹر آدتیہ ناتھ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بابا کہتے ہیں کہ دستور کا وجود ہے ۔ میں بڑے غور سے سن رہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ اگر کوئی دستور ہوتا تو میں کہتا کہ آپ جانتے ہیں کہ دستور کا وجود ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی فوج کا سیاسی فوائد کیلئے استحصال کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرحدیں محفوظ ہیں کیونکہ ایک طاقتور وزیراعظم برسراقتدار ہیں ۔ نہیں ہماری سرحدیں فوج کی وجہ سے موجود ہیں جب بھی کوئی حملہ آور آتا ہے تو وہ اپنی جانوں سے آزادی کی قیمت چکاتے ہیں لیکن اسی کو سیاسی تشہیر کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ بی جے پی اس حد تک اقتدار پر قبضہ کرنے کیلئے جاسکتی ہے ، ہم نہیں جانتے تھے لیکن ہم اس کی اجازت کبھی بھی نہیں دیں گے ۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ریاست کیلئے جو کچھ کیا تھا اُس پر بھی روشنی ڈالی ۔