الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر خدشات کو تقویت

   

ضلع نیلور کے آتما کور علاقہ میں وی وی پیاٹ پائے جانے سے متعلق تحقیقات کرنے کلکٹر کا اعلان
حیدرآباد۔15اپریل(سیاست نیوز) الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر خدشات کے اظہار اور 50فیصد وی وی پیاٹ کی گنتی کے مطالبات کے علاوہ ریاست آندھرا پردیش میں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کے چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے مسلسل الزامات و الیکشن کمیشن آف انڈیا سے نمائندگی کے دوران ضلع نیلور کے آتما کور علاقہ میں وی وی پیاٹ کا پایا جانا الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے متعلق خدشات کو تقویت پہنچانے کا سبب بن رہا ہے اور وی وی پیاٹ کا اسکول کے احاطہ میں پایا جانا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ واقعی مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی جانے لگی ہے ۔الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ اور ان کے نتائج میں تبدیلی کی گنجائش کا دعوی کرنے والے انجینئر مسٹر ہری کرشنا پرساد نے وی وی پیاٹ کے پائے جانے پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مشینو ں کی حفاظت اور کارکردگی کے متعلق سوال کرنا شروع کردیا ہے۔ ضلع کلکٹر نیلو ر مسٹر ایم راجو نے اسکول کے احاطہ میں پائے جانے والے ان وی وی پیاٹ کے سلسلہ میں تحقیقات کا اعلان کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا جو وی وی پیاٹ پائے گئے ہیں وہ اصلی ہیں یا نہیں ۔بتایاجاتا ہے کہ جو وی وی پیاٹ پائے گئے ہیں ان پر سیریئل نمبر امیدوار کا نام اور امیدوار کا انتخابی نشان واضح نظر آرہا ہے ۔ انتخابی عملہ کی جانب سے ابتداء میں ان وی وی پیاٹس کو تمثیلی رائے دہی کے وی وی پیاٹ قرار دیا گیا لیکن جب اس پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جانے لگے تو یہ کہا جا رہاہے کہ ایسا نہیں ہے کیونکہ تمثیلی رائے دہی کے وی وی پیاٹس کا بھی پریسائڈنگ آفیسرکو حساب رکھنا پڑتا ہے اور ان سلپس کو بھی جمع کروانا لازمی ہے اس کے علاوہ تمثیلی رائے دہی کے دوران نکالی گئی وی وی پیاٹ سلپ پر اس کا اندراج بھی ہوتا ہے کہ یہ تمثیلی رائے دہی میں استعمال کی گئی وی وی پیاٹ سلپس ہیں۔ ضلع نیلور میں وی وی پیاٹ کے پائے جانے کے بعد الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بعد اب VVPAT سے بھی ایقان اٹھتا جا رہا ہے کیونکہ اب تک یہ کہا جا رہا تھا کہ رائے شماری کے وقت وی وی پیاٹ کی گنتی کو یقینی بنایا جائے لیکن اب جبکہ وی وی پیاٹ سلپ سر راہ دستیاب ہونے لگ جائیں تو یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جائے گی کہ مشینوں سے بھی چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے اور مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کے ذریعہ اپنی مرضی کے مطابق نتائج حاصل کرنے کی کوشش ممکن ہے۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں تلگو دیشم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے درمیان سخت مقابلہ اور نتائج کے سلسلہ میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے پر امید ہونے کے علاوہ چیف منسٹر و سربراہ تلگو دیشم پارٹی مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی کارکردگی پر خدشات کے اظہار کے بعد اس طرح سر راہ وی وی پیاٹس کی دستیابی کے سبب عوام کی الجھن میں مزید اضافہ ہونے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اب انتخابات میں کسی بھی طرح کی دھاندلی کے امکانات سے انکار کی گنجائش باقی نہیں ہے۔