الہ آباد ہائی کورٹ کو ڈاکٹر کفیل کی درخواست کی اندورون 15 دن یکسوئی کا حکم

,

   

حراست کے معاملے میں والدہ نزہت پروین کی درخواست کی سماعت

نئی دہلی : چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو یہ معاملہ 15 دنوں میں نمٹانے کرنے کا حکم دیا۔ورچوئل سماعت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ہم نے اس کے بارے میں مہابھارت میں بھی سنا ہے’۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ منگل کے روز اس وقت کیا گیا جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں متھرا جیل میں قید ڈاکٹر کفیل خان کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی سربراہی میں بنچ نے ڈاکٹر کفیل کی حراست کے معاملے میں ان کی والدہ نزہت پروین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو پندرہ دنوں کے اندر اس کی یکسوئی کا حکم دیا ہے ۔واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کو 10 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا، اس کے تین دن کے بعد ان پر قومی سلامتی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے تھے۔ ڈاکٹر کفیل خان کو پہلے علی گڑھ جیل میں رکھا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں متھرا جیل بھیج دیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ اس کیس کی میرٹ کی بنیاد پر تیزی سے سماعت کرتے ہوئے 15 دنوں میں اس کی یکسوئی کی جائے ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ڈاکٹر کفیل خان کو گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے معطل کیا گیا تھا اور /10 ڈسمبر 2019 ء کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں/29 جنوری سے حراست میں رکھا گیا ہے ۔ ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ /6 اگست کو الہ آباد ہائیکورٹ نے مرکز اور اترپردیش حکومت سے کہا تھا کہ وہ اس کیس میں اپنے جوابات داخل کریں ۔