الیکٹورل بانڈ اور سرکاری کمپنیوں کو خانگیانے پرپارلیمنٹ میں ہنگامہ

,

   

انتخابی بانڈ معاملے کی جانچ کرنے اپوزیشن کا مطالبہ ،کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کا واک آؤٹ

نئی دہلی۔21نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن کانگریس نے آج لوک سبھا میں پبلک سیکٹرس بشمول بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ ( بی پی سی ایل ) اور انتخابی بانڈس کی اجرائی کے مسئلہ پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ایک بہت بڑے اسکینڈل سے تعبیر کیا ۔ کانگریسی ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر مسلسل 15 منٹ تک احتجاج اور نعرہ بازی کرتے رہے ۔ تاہم اسپیکر لوک سبھا اوم برلا کی جانب سے وقفہ صفر میں اس مسئلہ کواٹھانے کی اجازت دیئے جانے پر تمام کانگریسی ارکان واپس اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے ۔ قبل ازیں قائد اپوزیشن ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر سے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا اسکام ہے اور ملک کو لوٹا جارہا ہے ۔ لہذا مجھے بولنے کی اجازت دیا جائے ۔ تاہم اسپیکر لوک سبھا نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کے وقار برقرار رکھنا چاہیئے اور ایوان کے وسط میں آکر ایوان کی توہین نہ کریں ۔ وقفہ صفر کے دوران کانگریس نے انتخابی بانڈ کے بے جا استعمال اور سرکاری کمپنیوں کو خانگیانے کے معاملے میں حکومت کو گھیرتے ہوئے جمعرات کو لوک سبھا میں ہنگامہ کیااور بعد میں ایوان سے واک آؤٹ کیاجبکہ حکومت نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ اس پر آج تک بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں لگاہے ۔کانگریس کے منیش تیواری نے وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ ریزروبینک اور انتخابی کمیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت نے انتخابی بانڈ جاری کرکے ‘سرکاری بدعنوانی ’کوعملی جامہ پہنایا۔انھوں نے کہا،‘‘ حکومت کے نامعلوم انتخابی بانڈ جاری کرنے سے سرکاری بدعنوانی کو عملی جامہ پہنایاگیا۔اس میں نہ تو چندا دینے والے کا ،نہ تو چندے کی رقم کے ذرائع کا اور نہ ہی چندا پانے والے کاپتہ ہوتاہے ۔پہلے صرف لوک سبھا انتخابات کے لیے انتخابی بانڈ جاری کرنے کا التزام تھا ،لیکن کرناٹک انتخابات سے عین قبل وزیراعظم کے دفترکے حکم پر ،’’اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے انھیں یہ کہہ کر روک دیا کہ وہ کسی کانام نہیں لے سکتے ۔مسٹر تیواری نے کہاکہ انکے پاس اس کے ثبوت کے طورپر دستاویزات ہیں جنھیں وہ ایوان میں پیش کرسکتے ہیں ۔اس پر مسٹر برلا نے کہاکہ وہ کاغذات ایوان میں پیش کردیں جس پر وہ غورکریں گے ۔مسٹر تیواری کی پوری بات نہیں سنے جانے پر کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔قبل ازیںکانگریس نے کارپوریٹ گھرانوں کی طرف سے انتخابی بانڈ کے توسط سے 95فیصد سیاسی چندہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی )کوہی دیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے اس پورے معاملہ کی جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیاہے ۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیرکپل سبل نے جمعرات کوپارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں صحافیوں سے کہاکہ سابق وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے 2017میں پیش کیے گئے بجٹ میں کمپنیوں کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کودیے جانے والے انتخابی چندہ کی حد انکے منافع کے 15فیصد سے بڑھادی تھی ۔اس کی ریزروبینک نے مخالفت بھی کی تھی لیکن حکومت نے اس سلسلہ میں مسودہ شائع ہوجانے کی دلیل دیکر اسے مسترد کردیاتھا۔انھوں نے کہاکہ اس بندوبست کے بعد سے پرائیویٹ کمپنیوں نے 95فیصدسیاسی چندہ بی جے پی کوہی دیاہے ۔ایسا کیوں اور کیسے ہوا ،اس کی مکمل جانچ ہونی چاہئے ۔مسٹر مودی کو اس معاملہ میں ایوان میں وضاحت کرنی چاہئے ۔کانگریس لیڈر نے الزام لگایاکہ انتخابی بانڈ کے توسط سے سیاسی چندہ دیے جانے کانظم سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیاگیاتھا۔کمپنیوں کی طرف سے ایک ہی پارٹی کو 95فیصدچندہ دیے جانے سے یہ واضح بھی ہوگیاہے ۔انھوں نے الزام لگایاکہ قومی جمہوری اتحاد حکومت اس طرح سے بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے ۔اس بات کی جانچ ہونی چاہئے کہ کہیں یہ پیسہ حوالہ کا تونہیں ہے ۔