امریکہ نے میانمار میں روہنگیائیوں کی نسل کشی کو تسلیم کیا

,

   

بغاوت کے بعد سے سکیورٹی دستوں نے1600لوگوں کوقتل کیا اور12000سے زائد لوگوں کو حراست میں لیاہے
واشنگٹن۔مذکورہ امریکہ نے اس بات کا تعین کیاہے کہ میانماری کی فوج نے ریاست راکھین میں مذہبی روہنگی مسلمانوں کے خلاف انسانیت کے خلاف نسل کشی اورجرائم ارتکاب کیاہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس ہولو کاسٹ میوزیم میں ایک تقریر کے دوران امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ انٹونی بلینکن نے اعلان کیا کہ”میں اس بات کو تسلیم کرتاہوں کہ برمائی ملٹری کے ممبرس نے روہنگیا کے خلاف انسانیت کے خلاف نسل کشی اورجرائم کا ارتکاب کیاہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”ہولو کاسٹ کے بعد سے امریکہ نے صرف سات مرتبہ اس بات کو تسلیم کیاہے کہ نسل کشی ہوئی ہے۔

آج ہولو کاسٹ میوزیم میں اس یہ اٹھویں مرتبہ تسلیم کیاجارہا ہے کہ برمی ملٹری ممبرس نے روہنگیا کے خلاف انسانیت کے خلاف نسل کشی اور جرائم کا ارتکاب کیاہے“۔

بغاوت کے بعد سے سکیورٹی دستوں نے1600لوگوں کوقتل کیا اور12000سے زائد لوگوں کو حراست میں لیاہے۔ اس کے علاوہ500,000سے زائدداخلی کے طور پر لوگ بے گھر ہوئے ہیں او رجونتا نے جان بوجھ کر امداد کوروک دیاہے جو آبادی کی ضرورت ہے‘ اجتماعی سزا کے طور پر اس اقدام کو انجام دیاگیاہے۔

ہیومن رائٹس واچ(ایچ آر ڈبلیو) کا کہنا ہے کہ ملک میں باقی روہنگیائی کو سخت پابندیوں اور نازیبا سلوک کا سامنا ہے‘ ان کے ساتھ بدسلوکی کی جارہی ہے جو انسانیت کے خلاف اور سزا کے طور پر کئے جانے والے اقدامات ہیں‘ ان سے ان کی آزادی چھین لی گئی ہے۔

ایچ آر ڈبلیو میں اشیاء وکالت کے ڈائرکٹر جان سفٹن نے کہاکہ مذکورہ امریکہ کو چاہئے وہ کاروائی کے ساتھ میانمار ملٹری کی مذمت کرے۔کافی عرصہ سے امریکہ او ردیگر ممالک نے میانمار کے جرنلوں کو کچھ حقیقی نتائج کے ساتھ ظلم وزیادتی کرنے کی منظوری دی ہے

روہنگیائی
ایچ آ رڈبلیو کے بموجب مذکورہ امریکی حکومت کو چاہئے کہ وہ کافی عرصہ سے زیر التوا دیگر ممالک کے حصول انصاف کی کاروائی کے لئے دونوں بڑے پیمانے پر روہنگیائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف مرتکب جرائم او رفبروری2021میں فوجی بغاوت کے بعد موافق جمہوریت احتجاجی مظاہرے کرنے والوں کے خلاف کی جانے والی کاروائی پر ایکشن کے لئے اشتراک کرے۔

یہی فوجی قائدین یکم فبروری 2021کو منتخب عوامی حکومت کے خلاف بغاوت کے ذمہ دار ہیں جنھوں نے روہنگیائیوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

رائٹس گروپ کے بموجب مذکورہ جوتا نے اس وقت منظم انداز میں بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر حملے کئے تھے‘ جس کی وجہہ سے بھاری تعداد میں قاتل‘ اذاتیں اور من مانی حراستیں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ مذکورہ امریکہ اوردیگر حکومتوں کو چاہئے کہ وہ روہنگیاکے خلاف فوجی جرائم اور دیگر مذہبی گروپس کے ساتھ امتیازی بدسلوکی اور احتجاج کرنے والو ں کے ساتھ مارپیٹ کے خلاف انصاف کے لئے اس فوجی قیادت پر سخت پابندیاں عائد کرے۔