امریکہ و چین عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کے ذمہ دار

   

میونخ، 15 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) تنازعات دشمنی اور اختلافات کے باعث فوجی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے عالمی سطح پر دفاعی اخراجات سال 2019 میں دہائی کی بلند ترین سطح تک جاپہنچے جس کے ذمہ دار امریکہ اور چین ہیں۔خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے اپنی تحقیق میں کہا کہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت، نئی فوجی ٹیکنالوجیز اور یوکرین سے لیبیا تک چھائے جنگ کے بادل ایک برس قبل کے مقابلے میں ان اخراجات میں 4 فیصد اضافے کا سبب بنے ۔ ادارہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے اور امریکی دفاعی اخراجات کو آگے بڑھانے میں مدد کررہا ہے ۔اپنی رپورٹ ‘ملٹری بیلنس’ میں ادارہ نے کہا کہ 2018 سے 2019 تک صرف امریکہ کے دفاعی اخراجات میں53 ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ برطانیہ کے پورے دفاعی بجٹ کے برابر ہے ۔میونخ یونیورسٹی میں پریس کانفرنس میں ادارہ کے سربراہ جان چپمین نے کہا کہ معیشتوں کے مالی بحران کے اثرات سے نکلنے پر اخراجات میں اضافہ ہوا لیکن اضافے کی ایک وجہ خطرہ کے تصورات میں تیزی بھی ہے۔ کہا گیا کہ امریکہ اور چین دونوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں 6.6 فیصد اضافہ کر کے بالترتیب 68 ارب 46 کروڑ ڈالر اور 18 ارب 11 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیا۔ دوسری جانب یوروپ نے روس کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث دفاعی اخراجات 4.2 فیصد بڑھائے لیکن اس سے براعظم کے دفاعی اخراجات دوبارہ 2008 کی سطح پر پہنچ گئے جہاں عالمی مالیاتی بحران کی باعث بجٹ میں تخفیف سے قبل تھے ۔اس کے ساتھ ناٹو کے یوروپی اراکین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تسلی کیلئے اخراجات میں اضافہ کی درخواست کررہے ہیں جو ان پر ‘مفت خوری’ کا الزام لگاتے ہیں ۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے یوروپی اتحادیوں بالخصوص جرمنی پر 2014 کے ناٹو وعدے پر عمل نہ کرنے پر تنقید کی تھی جس کے تحت انہیں اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کرنا تھا۔امریکی صدر کی جانب سے اخراجات پر برہمی کے اظہار نے ان کے بین اٹلانٹک اتحادیوں کے ساتھ وعدوں کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ کردیا جس کا نتیجہ 2018 کے ایک دھماکا خیز سربراہی اجلاس کی صورت میں نکلا جہاں ٹرمپ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ملاقات میں جرمنی پر سرِ عام زبانی حملہ کیا تھا۔جس پر سالانہ سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے خبردار کیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی ‘سب سے پہلے امریکہ’ کی حکمت عملی بین الاقوامی نظام کو تہہ و بالا اور عدم تحفظ میں اضافہ کرے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم عالمی سیاست میں تباہی کی رفتار میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں، ہر سال ہم عالمی تعاون کے ذریعہ دنیا کو پر امن بنانے کے ہدف سے پیچھے اور مزید پیچھے ہوتے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد ترتیب دئیے جانے والے بین الاقوامی نظام کے اہم عناصر کو بڑھتے ہوئے چیلنجس کا سامنا ہے ۔