امریکی صدر جو بائیڈ ن نے کہاکہ روس پر ہندوستان’تھوڑا متزلزل“ ہے

,

   

پچھلے ماہ بائیڈن نے کہاتھا کہ ہندوستان اور امریکہ یوکرین پر روس کی جارحیت کے مسلئے پر اپنی نااتفاقیوں کو حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں
واشنگٹن۔امریکی صدر جوبائیڈن نے کہاکہ یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اپنی حمایت دیکھنے میں ہندوستان تھوڑا سے متزلز ل دیکھائی دے رہا ہے‘ پرزور انداز میں یہ کہا کہ امریکہ کے زیادہ تر ساتھی ولا میر پوتن کی ’جارحیت‘ کو حل کرنے کے زوایے سے ایک اتحاد پیش کررہے ہیں۔

ماسکو کی جانب سے ڈانٹیسک اور لوہانسک کو یوکرین سے علیحدہ کرتے ہوئے خود مختار علاقے تسلیم کرنے کے تین دنوں بعد 24فبروری کیر وز روسی دستوں نے یوکرین میں ملٹری اپریشن کی شروعات کی تھی۔

بائیڈ ن نے پیر کے روز سی ای او ز کے کاروباری گول میز پر بتایاکہ چیز پر مجھے یقین ہے‘ پوتن کو اچھی طرح سے جانتاہوں‘ او رمیرا یہ اندازہ ہے کہ کوئی دوسرا رہنما ایک دوسرے کو جان سکتا ہے‘ وہ یہ کہ نیٹو کے تقسیم ہونے کی گنتی کررہے تھے۔

اس نے کبھی نہیں سونچا تھا کہ نیٹو حل رہے گا‘ مکمل طور پر متحد رہے گا۔ اور میں آپ کو یقین دلاتاہوں‘ نیٹو اپنی تاریخ میں کبھی بھی اتنا متحداو رمضبوط نہیں رہا جتنا آج ہے‘اس میں بڑی حصہ داری روسی صدر ولاد میر پوتن کی ہے۔

لیکن ان کی جارحیت کے جواب میں نہایت بہتر انداز میں ہم نے نیٹو اور بحرالکاہل میں ایک اتحادی محاذ پیش کیاہے۔

دی کیو یو ائی ڈی ہے جس میں امکانی طور پر پوتن کی جارحیت کو حال کرنے کے زوایے سے ہندوستان کچھ حدتک متزلزل ہے مگر جاپان مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور اسڑیلیا بھی موجود ہے

پچھلے ماہ بائیڈن نے کہاتھا کہ ہندوستان اور امریکہ یوکرین پر روس کی جارحیت کے مسلئے پر اپنی نااتفاقیوں کو حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

دی کیو یو ائی ٹی جاپان‘ ہندوستان‘ اسڑیلیا اور امریکہ پر مشتمل ہے جو کوئی اتحاد نہیں بلکہ مشترکہ مفادات اور اقدار کے تحت چلنے والے ممالک کا ایک گروپ ہے اور یہ قواعدپر مبنی ترتیب کو مضبوط بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔