امریکی موقف مسترد، فلسطین میں یہودی بستیاں غیر قانونی: یورپی یونین

,

   

نیویارک کی یوروپین یونین نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ابادکار بستیاں اور ابادکار کی سرگرمیاں امن کےلیے خطرہ اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک بیان میں کہا کہ یوروپی یونین اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ قابض طاقت کے طور پر اپنے فرائض کو پورے کرتے ہوئے سرگرمیوں کو ختم کرے ان کا یہ بیان امریکی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضہ کی حمایت کے بعد سامنے ایا، جبکہ اس سے پہلے اقوام متحدہ امریکہ کے موقف کو مسترد کر چکا ہے۔ 

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے، مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ غیر قانونی یہودی بستیوں کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نظر ثانی شدہ موقف کو مسترد کر دیا ہے، امریکا نے پیر کو دریاے اردن کے مغربی کنارے علاقے میں فلسطینی اراضی پر یہودی آبادکاروں کی بستیوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور انکے بارے میں گذشتہ چار عشروں سے اختیار کردہ موقف سے انحراف کیا ہے۔ پہلے امریکا یہ کہتا آ رہا تھا کہ یہودی بستیاں بین الاقوامی قانون کی مطابقت نہیں رکھتیرکھتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان روپوٹ کولویلی نے منگل کے روز جینوا میں نیوز بریفنگ میں کہا کہ کسی ایک ریاست کے موقف یا پالیسی میں تبدیلی سے بین الاقوامی قانون تبدیل نہیں ہوتا، یا اس سے عالمی عدالت انصاف یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشریح تبدیل نہیں ہوتی، امریکا غرب اردن میں یہودی بستیوں کے بارے میں اب تک پالیسی 1987 میں محکمہ خارجہ کی قانونی رائے پر مبنی تھی۔ اس نے یہ قرار دیا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام بین الاقوامی قانون کے منافی ہے۔ جنگی قوانین کے بارے میں چوتھا جینوا کنونشن واضح طور پر قابض ملک کو اپنے شہریوں کو مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ 

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مقبوضہ کنارے میں اسرائیل کی تمام بستیاں و آبادکاری بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں، جبکہ عالمی برادری اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں فلسطین میں یہودی کی بستیوں کے خلاف قانون قرار دے کر انکے روک تھام کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ خیال رہے کہ 1987ء میں عالمی قانون کے رو سے یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع کو خلاف قانون قرار دیا جا چکا ہے، اس کے بعد اقوام متحدہ کے کئی قراردادوں میں مقبوضہ علاقوں عرب اردن بیت المقدس اور وادی گولان میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی ٹھرایا گیا تھا۔ 1987ء میں عالمی قوانین کے رو سے یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع کو خلاف قانون قرار دیا جا چکا ہے۔ 

(سیاست نیوز)