امیزون انڈیامیں ملازمین کو نکالنے کے فیصلہ پرکمپنی کو مرکز حکومت کا سمن

   

نئی دہلی : امیزون انڈیا میں 10 ہزار ملازمین نکالے جانے کے فیصلہ اور 2023 میں بھی ملازمین کی تخفیف کا عمل جاری رکھے جانے سے متعلق خبر پھیلنے کے بعد مرکزی حکومت سرگرم ہوگئی ہے۔ وزارت محنت نے ملازمین کی زبردست چھنٹنی کیے جانے کو لے کر امیزون انڈیا کو سمن بھیج دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت نے سمن بھیج کر بنگلورو میں ڈپٹی لیبر کمشنر کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہا ہے۔ ایمپلائی یونین این آئی ٹی ای ایس (نیسنٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایمپلائز سینیٹ) نے امیزون انڈیا پر لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزارت سے اس کی شکایت کی تھی۔ اس شکایت پر وزارت محنت نے امیزون انڈیا کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ این آئی ٹی ای ایس نے وزیر محنت بھوپیندر یادو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امیزون کے ملازمین کو زور زبردستی کمپنی سے نکالا جا رہا ہے۔ یونین نے جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کو کمپنی کی طرف سے والنٹری سیپریشن پروگرام بھیجا جا رہا ہے اور 30 نومبر 2022 تک اسے پورا کرنے کی مہلت دی گئی ہے۔ایمپلائی یونین کے مطابق امیزون انڈیا کے اس فیصلے سے کئی ملازمین کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
انڈسٹریز ڈسپیوٹ ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یونین نے کہا ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر ایمپلائر اپنے ایمپلائز کو ملازمت سے نہیں نکال سکتا ہے۔ این آئی ٹی ای ایس صدر ہرپریت سلوجا کے مطابق یونین اس معاملے میں ملازمین کے لیے انصاف کی اپیل کر رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امیزون انڈیا نے جو غیر قانونی طریقے سے والنٹری سیپریشن پالیسی جاری کی ہے، اسے حکومت فوراً رد کرے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے جو کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے اس سے ملازمین کو بہت راحت ملی ہے۔