انتخابات اور کانگریس کے وعدے

   

پانچ ریاستوں راجستھان ‘ مدھیہ پردیش ‘ چھتیس گڑھ ‘ تلنگانہ اور منی پور میں انتخابی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ امیدواروں کا انتخاب عمل میںآ رہا ہے ۔ انتخابی مہم کے منصوبے بنائے جاچکے ہیں۔ انتخابی مہم عملا شروع بھی کردی گئی ہے ۔ امیدوار اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے رائے دہندوں سے ملاقاتوں اور ان کی تائید حاصل کرنے کی کوششوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ ویسے بھی ہر سیاسی جماعت کی جانب سے انتخابی موسم میں رائے دہندوں کو راغب کرنے نت نئے وعدے کئے جاتے ہیںاور ان سے ووٹ مانگے جاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد ان وعدوں کو یکسر فراموش کردیا جاتا ہے ۔ جہاں تک ملک کے رائے دہندوں کا سوال ہے تو وہ اب باشعور ہونے لگے ہیں اور ان میں وعدے کرنے والوں سے سوال کرنے اور وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ کرنے کا رجحان پیدا ہونے لگا ہے ۔ اب اس جماعت کو زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے جو عوام کے گرد گھومنے والی پالیسیاں بناتی ہے اور عوام کیلئے فیصلے کرتی ہے ۔ یہ سلسلہ ویسے تو ابتداء سے جاری ہے لیکن عام آدمی پارٹی نیاس کو ایک نیا انداز دیا تھا ۔ اب دوسری جماعتیں بھی اسی طرز کو اختیار کرنے لگی ہیں اور ان میں بھی یہ احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ عوام سے وعدے کئے جاتے ہیں تو پھر انہیں پورا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب انتخابات کے موسم میں کانگریس پارٹی کی جانب سے بھی عوام سے کئی وعدے کئے جارہے ہیں۔ باضابطہ انتخابی منشور کی اجرائی بھی عمل میں آ رہی ہے تاہم اس سے قبل ہی عوام کو مختلف سہولیات دینے کے وعدے الگ سے کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی گذشتہ دس سال میں انتہائی کمزور حالت میںپہونچنے کے بعد عوام کی اہمیت کو سمجھ چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے عوام کو کئی طرح کی راحت دینے کے وعدوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ کانگریس اب جو وعدے کر رہی ہے ویسے ہی وعدے اس نے ہماچل پردیش اور کرناٹک میں بھی کئے تھے اور وہاں اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان وعدوں کو پورا کرنے کی سمت بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔
کچھ وعدوں پر عمل شروع ہوچکا ہے اور کچھ وعدوں پر عمل کی تیاری چل رہی ہے۔ اسی طرح اب مدھیہ پردیش اور تلنگانہ کو خاص طور پر نظر میںرکھتے ہوئے وعدے کئے جا رہے ہیں ۔ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں تو کانگریس کی حکومت موجود ہے اور وہاں پہلے ہی سے کئی عوامی فلاحی اسکیمات پر عمل کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں کانگریس اقتدار پر واپسی کرنا چاہتی ہے اور اسی مقصد سے عوامی سہولیات کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ انتخابات میں کامیابی اور حصول اقتدار کے بعد اگر ان وعدوں پر جس طرح اعلان کیا جا رہا ہے عمل کیا جاتا ہے تو عوام کو ان وعدوں سے بہت زیادہ ہسولیات دستیاب ہوسکتی ہیں۔ موجودہ حکومتوں کی جانب سے مہنگائی پر کنٹرول کرنے کی بجائے عوام پر مزید اضافی بوجھ عائد کرنے کا سلسلہ چلایا جا رہا ہے ۔ کانگریس ہر گھر کو ماہانہ 200 یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کا وعدہ کر رہی ہے ۔ گیس سلینڈر 500 روپئے میںفراہم کیا جائیگا ۔ گھر کی سربراہ خاتون کو 2500 روپئے ماہانہ وظیفہ اور آسرا پنشن کو بڑھا کر 4000 روپئے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اگر ان وعدوں پر عمل ہوتا ہے تو غریب عوام کے گھر وں کی حالت اور ان کی زندگیوں میں بہتری آسکتی ہے ۔ اسی طرح بیروزگار نوجوانوں کیلئے بھرتیاں شروع ہوسکتی ہیں اور بھرتیوں تک انہیں بیروزگاری بھتہ بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ فیصلے عام آدمی کے گھریلو بجٹ کو متوازن اور بہتر رکھنے میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
مدھیہ پردیش میںاول تا بارہویں جماعت سرکاری اسکولس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو ماہانہ وظائف کا اعلان کیا گیا ہے ۔ آج کے اس انتہائی مہنگائی والے دور میں جب تعلیم کو تجارت بنادیا گیا ہے اور عام ہندوستانی شہری کیلئے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ایسے میںسرکاری اسکولس کے طلبا کیلئے ماہانہ وظائف ایک بہترین پہل ثابت ہوسکتی ہے ۔ اس طرح کے اعلانات دوسری ریاستوںکیلئے بھی ہونے چاہئیں جہاں کانگریس پوری شدت کے ساتھ انتخابات میں مقابلہ کر رہی ہے ۔ عوام کو ان وعدوں اوران کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔