انصاف رسانی میں تاخیر سے خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ

   

کیرالا میں 9ماہ میں 1500 سے زائد عصمت ریزی کے واقعات

تروننتاپورم ۔ 10 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) پولیس کے فراہم کرہ اعداد و شمار کے مطابق کیرالا میں رواں سال 1500 سے زائد عصمت ریزی کے کیسوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے ۔ ان اعداد و شمار کا انکشاف اس وقت کیا گیا ہے جب سارے ملک میں عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں اضافہ پر ہنگامہ کھڑا ہوچکاہے ۔ حیدرآباد میںایک سلوتری ڈاکٹر ( حیوانات کی ڈاکٹر) کی اجتماعی عصمت ریزی کر کے اسے قتل کردیاگیا اور اناؤ کی عصمت دری کاشکار ایک عورت کو چار آدمیوں نے زندہ جلا دیا ۔ پولیس کی جرائم کی حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال ستمبر کے مہینہ میں عورتوں کے ساتھ زیادتیوں کے جملہ 10,516 واقعات ہوچکے ہیں ۔ان میں 1537 واقعات کا تعلق عصمت ریزی سے ہے ۔ عصمت ریزی کے واقعات کے علاوہ خواتین سے جنسی چھیڑ چھاڑ کے 3,351 واقعات ، اغوان کے 167 واقعات اور ایذا رسانی کے 309 واقعات ، جہیز کے 4 واقعات اور عورتوں کے ساتھ مردوں کے جابرانہ سلوک کے 2019 واقعات رونما ہوئے ۔ شوہر اور اس کے رشتہ داروں کے ہاتھوں عورتوں کو اذیت پہنچانے کے واقعات کی بھی رواں سال کے ابتدائی 9 مہینوں میں رپورٹ حاصل ہوچکی ہے ۔ کیرالا میں 2016ء میں عصمت ریزی کے 1650 واقعات ہوئے اور 2017ء میں ان کی تعداد بڑھ کر 2003 ہوگئی ۔ کیرالا کے ویمنس کمیشن کی صدرنشین ایم ایس ۔سی ۔ جوزفائن نے کہا کہ عاجلانہ فیصلہ کرنے والی عدالتوں کے قیام اور تیز رفتار عدالتی کارروائیوں کے سبب اور پولیس چوکیوں میں خواتین کے ہمدرد پولیس والوں کی تعیناتی اور عام آدمیوں کی سطح پر خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کو ختم کرنے کیلئے بیداری کی مہم ہی سے یہ برائیوں پر قابو پایا جاسکتاہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ انصاف رسانی میں تاخیر بھی عورتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے کیسوں میں انصاف نہ ہونے کے برابر یا انصاف رسانی میں ناکامی کے مترادف ہوجاتی ہے ۔