کانپور۔ مذکورہ اترپردیش پولیس نے چیف جوڈیژل مجسٹریٹ(سی جے ایم)کی عدالت میں اونناؤ سے تعلق رکھنے والی 23سالہ عصمت ریزی کا شکار لڑکی جس کو عصمت ریزی کرنے والوں نے ہی 5ڈسمبر کی صبح زندہ جلادیاتھا‘ کے معاملے میں چارج شٹ داخل کردی ہے۔
چارج شیٹ متوفی کے موت سے قبل پولیس کو دئے گئے بیان اور عینی شاہدین کی گواہی کی بنیاد پر ہیں۔ واقعہ بہار پولیس سرکل علاقے کے تحت 5ڈسمبر کے روز اس وقت پیش آیاجب متاثرہ رائے بریلی عدالت کی ایک سنوائی کے لئے جارہی تھی۔
متاثرہ کو90فیصد جھلسی ہوئی حالت میں لکھنو کے اسپتال لے جایاگیا جہاں سے ائیرلفٹ کے ذریعہ وہ دہلی کے صفدر جنگ اسپتال منتقل کی گئی۔
علاج کے دوران 6ڈسمبر کے روز اس کی موت ہوگئی تھی۔ پانچ ملزمین شوبھم‘ شیوم ترویدی‘ ہری شنککر‘ امیش اور رام کشور نے مبینہ طور سے متوفی پر پٹرول ڈال کر آگ لگادی تھی تاکہ اس کو بیسوار ریلوے اسٹیشن جانے سے روک سکے جہاں سے وہ رائے بریلی کی ٹرین میں سوار ہونے والی تھی۔
سپریڈنٹ آف پولیس(ایس پی) اونناؤ وکرانت ویر نے کہاکہ پولیس نے اس کیس میں الکٹرانک شواہد کی بنیاد پر تیاری کی ہے اور متاثرہ کو اسپتال لے کر جانے والے گاؤں والوں کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے ہیں۔ ملزمین کے موبائیل لوکیشن بھی جرم کے مقام سے حاصل کئے جارہے ہیں۔
جرم کے مجرمین کے کردار کو ثابت کرنے کے لئے فارنسک شواہد بھی اکٹھا کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لڑکی کو جلانے کے شوبھم کی گاڑی سے پٹرول نکالا گیاتھا۔
قبل ازیں متوفی نے دعوی کیاتھا کہ ڈسمبر2018میں شوبھم او رشیوم نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کی تھی۔
عدالتی احکامات کے بعد مارچ کے مہینے میں ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔
عصمت ریزی کے معاملے پردو ملزمین کے خلاف چارج شٹ میں‘ڈسمبر 10کے روز رائے بریلی پولیس نے عصمت ریزی اور دوبارہ عصمت ریزی کے علاوہ شواہد کو مٹانے کے الزامات بھی عائد کئے ہیں۔
معاملے کی جانچ کررہے ایڈیشنل ایس پی ونود کمار پانڈے نے کہاکہ پولیس ضلع جج کی عدالت میں معاملے کو فاسٹ ٹریک کورٹ منتقل کرنے کی درخواست دائر کرے گی