انڈیا میں عدم رواداری میں شدت حکمراںکی ذہنیت کا نتیجہ

,

   

دبئی یونیورسٹی میں راہول گاندھی کا خطاب

دبئی۔ 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے آج کہا کہ ہندوستان گزشتہ ساڑھے چار سال سے نفرت و عدم رواداری کا سامنا کررہا ہے جو اقتدار پر فائز افراد کی ذہنیت سے پیدا ہوئی ہے۔ راہول گاندھی نے اس خلیجی ملک کے پہلے دورہ کے دوسرے دن کہا کہ ہندوستان اپنے سارے عوام پر کوئی ایک نظریہ مسلط نہیں کرتا بلکہ یہاں مختلف نظریات قبول کئے جاتے ہیں۔ راہول گاندھی نے آئی ایم ٹی دبئی یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان نے نظریات کو شکل دی ہے اور نظریات نے ہندوستان کو شکل دی ہے۔ دوسرے لوگوں کے نظریات کو قبول کرنا بھی ہندوستان کا ہی نظریہ ہے‘‘۔ راہول گاندھی نے جو اپنے ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل عالمی رسائی کے پروگرام کے تحت یہ خطاب کررہے تھے، مزید کہا کہ ہندوستان میں اسپورٹس کو پہلی ترجیح بنانا اس لئے بھی دشوار ہے کہ اس ملک کو بھوک و فاقہ کشی جیسے دیگر کئی بڑے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’تحمل و برداشت ہمارے کلچر میں پنہاں ہے جس کے باوجود گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران مختلف طبقات کے درمیان ہم نے بڑے پیمانے پر پھوٹ و تقسیم اور نفرت کو دیکھا ہے۔یہ دراصل اقتدار پر فائز افراد کی ذہنیت سے پیدا ہوئی ہے‘۔ صدر کانگریس کی تقریر کا پس منظر 2014ء میں مودی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد سے ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ پرستی کے متعدد ہلاکت خیز واقعات ہیں۔

کانگریس یو پی میں بھرپور شدت سے چناؤ لڑیگی : راہول
دبئی ، 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایس پی اور بی ایس پی کی جانب سے اترپردیش میں 2019ء لوک سبھا چناؤ کیلئے کانگریس کے بغیر اپنے اتحاد کا اعلان کرنے کے چند گھنٹوں میں صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کہا کہ اُن کی پارٹی اس ریاست میں اپنی بھرپور طاقت کے ساتھ انتخابات لڑے گی۔ دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں راہول نے کہا کہ وہ دونوں پارٹیوں کے قائدین کا کافی احترام کرتے ہیں اور انھیں حق ہے کہ جو کچھ وہ کرنا چاہیں کریں۔ بی ایس پی اور ایس پی نے ایک سیاسی فیصلہ کیا ہے۔ اب ہم پر منحصر ہے کہ اترپردیش میں کانگریس کو کس طرح مضبوط بنایا جائے اور ہم ہماری پوری توانائی کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ راہول نے کہا کہ کانگریس کے پاس یو پی کے عوام کیلئے بہت کچھ ہے اور ہم عوامی امنگوں پر پورا اترنے کی اپنی طرف سے پوری جستجو کریں گے۔