اورنگ زیب اورٹیپو سلطان کی پوسٹ پرہندو ؤںکا احتجاج

,

   

مہاراشٹرا میں پرتشدد تصادم،پتھراؤ کیا گیا، پولیس کا لاٹھی چارج

کولہاپور : مہاراشٹرا کے کولہاپور میں آج اورنگ زیب اورٹیپو سلطان کی تعریف کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ پرکچھ ہندو تنظیموں نے زبردست احتجاج کیا۔اس احتجاج کے دوران کچھ لوگ مشتعل ہوگئے اور دکانوں میں توڑ پھوڑ شروع کردی۔جس کے بعد پولیس نے ان کا پیچھا کرکے امن بحال کرنے کی کوشش کی۔ جب حالات قابو میں نہ آئے تو پولیس نے پہلے آنسو گیس چھوڑی اور پھر لاٹھی چارج کیا۔سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد شہر میں کشیدگی ہے اور کچھ تنظیموں کی جانب سے بند کی اپیل کی گئی ہے اور احتجاج کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی بند کی اپیل کرتے ہوئے تنظیموں نے الزام لگایا کہ ان پوسٹوں کا مقصد دونوں حکمرانوں کی تعریف کرنا تھا۔ احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب مظاہرین نے کولہاپور کے چھترپتی شیواجی مہاراج چوک پر کچھ دکانوں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔اس دوران دونوں طرف سے شدید لاٹھی چارج اور پتھراؤ ہوا۔ پولیس کو مظاہرین پر قابو پانے کیلئے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ صورتحال کو قابو کرنے کیلئے اضافی پولیس فورس، ایس آر پی ایف اور آر اے ایف کی ٹیموں کو طلب کیا گیا ہے۔ کولہاپور کے ایس پی مہیندر پنڈت نے کہا کہ منگل کو اورنگ زیب کی تعریف میں ایک پوسٹ واٹس ایپ گروپ پر وائرل ہوئی تھی۔ اس کے خلاف ہندو تنظیموں نے چہارشنبہ کو کولہاپور بند کا اعلان کیا تھا۔ وہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاہے یس پی مہیندر پنڈت کے مطابق تنظیموں نے آج شہر کے دسہرہ چوک، ٹاؤن ہال، لکشمی پورہ وغیرہ علاقوں میں پتھراؤ کرکے مظاہرہ کیا۔ جس سے پورے ضلع میں حالات کشیدہ ہو گئے۔ پولیس نے فوری طور پر لاٹھی چارج کرکے بھیڑ کو منتشر کیا اور حالات کو قابو میں کیا۔فی الحال صورتحال قابو میں ہے۔ لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ یہاں لکشمی پورہ پولیس اسٹیشن میں واٹس ایپ پوسٹ کے تعلق سے دو لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ علاقے میں 19 جون تک دفعہ 144 نافذ ہے۔مہاراشٹرا کے ڈپٹی سی ایم دیویندر فڈنویس نے کہا کہ اورنگ زیب کی تعریف کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایسی حرکتیں برداشت نہیں کی جائیں گی۔ فڈنویس نے مظاہرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بھی لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہیاین سی پی سربراہ شرد پوار نے اس واقعہ کے بارے میں کہا کہ اگر کوئی اورنگ زیب کی تعریف میں تصویر یا پوسٹر لگاتا ہے تو کیا امن و امان پر حملہ یا تشدد کی ضرورت ہے؟ پوار نے الزام لگایا کہ حکمراں پارٹی ایسے رجحانات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔کچھ لوگ جان بوجھ کر امتیازی سلوک کر رہے ہیں۔ ریاست میں امن قائم کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے لیکن اگر ان سے وابستہ لوگ سڑکوں پر آنے لگیں تو عدم تشدد کے ذریعے تلخی پیدا کرنا درست نہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے ایک نظریہ ہے