آئیل بردار جہازوں پر حملے

   

جھگڑے کو طول نہ دو چلو مختصر کرو
اب ہوچکا قصور چلو درگزر کرو
آئیل بردار جہازوں پر حملے
امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں اگر آبنائے ہرمز میں دو تیل بردار جہازوں کو دھماکوں سے اڑا دینے کا پراسرار واقعہ پیش آتا ہے تو اس طرح کی حرکت کا شبہ ایران کی طرف جائے گا جبکہ ایران نے اس طرح کے حملہ میں ملوث ہونے کی تردید کی اور شعلہ پوش ہونے والے آئیل ٹینکر جہازوں کے عملہ کے ارکان کو محفوظ طور پر بچا لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ چند ہفتہ قبل بھی ایسے ہی حکمت عملی والے سمندری راستے میں جہاز پر پُراسرار حملہ کیا گیا تھا۔ مئی میں ہوئے اس حملے کیلئے بھی ایران پر انگلیاں اٹھائی گئی تھیں۔ وزیرخارجہ ایران جواد ظریف نے کہا کہ شبہ کی بنیاد پر کسی ملک کو نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ایک لاکھ گیارہ ہزار ٹن آئیل لے جانے والے ان جہازوں کو عمان کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ یہ جہاز نہایت ہی تیزی سے احتراق پذیر تیل کو قطر سے تائیوان لے جارہے تھے۔ خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے قریب پیش آیا یہ حملہ تشویشناک ہے۔ حملہ آور کون ہے اس کا پتہ چلائے بغیر کسی بھی ملک کی جانب انگلیاں نہیں اٹھائی جاسکتیں۔ تاحال ان جہازوں میں ہونے والے دھماکے ایک معمہ ہی بنے ہوئے ہیں۔ تیل بردار جہازوں کو ایران کے ساحل سے 45 کیلو میٹر دور نشانہ بنایا گیا۔ تیل کے جہازوں پر حملے سے عالمی مارکٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھ جانے کا اندیشہ ہے۔ اس طرح کے خفیہ حملے کئے جاتے رہے تو پھر دنیا کو ایک محفوظ مقام نہیں سمجھا جائے گا۔ دنیا پٹرول کی قلت سے دوچار ہوجائے گی۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرز نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اس کے ساتھ یہ بھی انتباہ دیا ہیکہ اگر خلیج میں بڑے پیمانہ پر تصادم ہوتا ہے تو اس کو دنیا برداشت نہیں کرپائے گی۔ حملے کی حقیقت کو سامنے لایا جانا چاہئے۔ اس طرح کے واقعات پر اب ایران و امریکہ کو فوری دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ اگر اس علاقہ میں کشیدگی بڑھتی رہی تو خطرناک ہوگی اور اس طرح کے حملے کشیدگی میں اضافہ کا باعث ہوتے ہیں۔ اس کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ آبنائے ہرمز بین الاقوامی جہاز رانی کیلئے ایک اہم چیک پوائنٹ ہے۔ اس علاقہ کو ہی حملوں کے ذریعہ شعلہ پوش کیا گیا تو حادثاتی یا اتفاقی طور پر ہونے والا واقعہ جنگ میں تبدیل ہوجائے گا۔ خلیج میں کشیدگی کو ہوا دی گئی تو پھر یہ ایک کھلی جنگ میں تبدیل ہوجائے گی۔ مشرق وسطی کی کشیدگی بھی برقرار ہے۔ یمن میں سعودی تیل کی تنصیبات پر حوثی باغیوں کے حملوں کو سعودی عرب نے جارحیت قرار دیا تھا۔ حوثیوں نے سعودی عرب کو وارننگ دے رکھی تھی کہ اگر اس نے کوئی بھی ناعاقبت اندیشانہ کاروائی کی تو اسے جارحیت ہی قرار دیا جائے گا۔ اب سوال یہی اٹھ رہا ہیکہ آخر ان حملوں کے پیچھے اصل راز کیا ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے کیلئے سفارتی ڈپلومیسی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ایران کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دینے سے ایک غیرضروری جنگ چھڑ جائے گی۔ لہٰذا جنگ کے آغاز سے قبل ہی ایران اور دیگر ممالک میں اہم ڈپلومیسی رول ادا کرنے کیلئے دیگر حلقوں کو سامنے آنا ہوگا۔ اقوام کے اندر ایک دوسرے کے خلاف اختلافات کو دور کرتے ہوئے ان کے جذبہ کی قدر و احترام کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس میں دورائے نہیں کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن امریکہ ایک طرف اپنے سخت رویہ پر قائم ہے تو دوسری طرف اس نے اس خطہ میںاپنے بحری بیڑے تعینات کردیئے ہیں۔ ایران کے نیوکلیئر ہتھیاروں کو ختم کرنے کی ضد میں امریکہ نے مسائل کو بے تحاشہ ہوا دی ہے۔ معاشی جنگ ہو یا فوجی نوعیت کی جنگ ہو ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اسی لئے اقوام عالم کو ہی کشیدگی کم کرنے میں اہم رول ادا کرنا ہوگا تاکہ بڑی طاقتوں کی لڑائی سے عام انسانوں کو بچایا جاسکے۔ غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے بڑھتے جنگ کے خطرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسرو کا خلائی اسٹیشن اور چاند پر مشن
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے خلائی مشن میں تیزی سے پیشرفت کرنا شروع کیا ہے۔ یہ ایک خوش آئند علامت ہے۔ آئندہ ماہ چاند پر ایک خلائی گاڑی بھیجنے کی تیاری کرنے والے اسرو نے خود کا خلائی اسٹیشن بھی بنانے کا اعلان کیا، قابل مبارکباد ہیں اسرو کے سائنسداں جن کی دن رات کی محنت نے خلائی مشن کو آسان بنایا ہے۔ اسرو کو اپنے مشن میں کامیابی ملتی ہے اور چاند پر بھیجے جانے والی خلائی گاڑی اپنی منزل پر پہنچتی ہے تو یہ کامیابی واقعی ہندوستان کو جشن منانے کی ترغیب دے گی۔ اسرو کا مجوزہ خلائی اسٹیشن تمام عصری تقاضوں سے آراستہ رہے گا۔ چاند پر انسانوں کو بھیجنے کے مشن میں اسرو نے بین الاقوامی خلائی برادری میں شمولیت اختیار کرلی ہے جو باعث مسرت ہے۔ بلاشبہ ہندوستان کے خلائی مشن کی اب تک ستائش کی گئی ہے۔ اسرو نے اب تک 104 سیٹلائیٹس کو خلاء میں روانہ کرکے نئی تاریخ رقم کی تھی اب وہ اپنا ذاتی خلائی اسٹیشن بھی حاصل کرنے جارہا ہے۔ اسرو کی زیرنگرانی خلاء میں سٹیلائیٹس بھیجنے کی مہم سے اسرو کو 100 کروڑ روپئے سے زائد آمدنی ہوتی ہے۔ ہندوستان کے سٹیلائیٹس دنیا کے 21 ممالک کے 79 سٹیلائیٹس میں سنگ میل رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے اسرو کی کارکردگی اور اس کی تیز رفتار کامیابی کا فخریہ اظہار کیا ہے ہندوستان خلائی طاقت کا حامل دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔