اپنی جہانِ باطنی کی خبر لیجٸے|| بقلم: مولانا محمد اسرار الحق صاحب قاسمی رحمة اللہ علیہ

,

   

آج ہم اپنے معاشرہ میں نظر اٹھا کر دیکھتے ہیں، چاہے وہ کہیں کا معاشرہ ہو، اسلامی ممالک کا ہو، غیر اسلامی ممالک کا ہو، خود ہندوستان کی مختلف ریاستوں کا ہو، ہر جگہ کی صورتحال اس معاملے میں تقریباً ایک ہی ہے کہ سوائے چند معاملات اور بعض دینی امورکے بقیہ پورا طریقہ زندگی اورپورا معاشرہ معاملات سے لے کر عبادات تک اور اخلاقیات سے لے کر تعلیمات تک سارا نظام زندگی غیر اسلامی طریقہ پر چل رہا ہے جس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ یہ راستہ انسان کو کبھی بھی کامیابی اور کامرانی کی منزل تک نہیں پہنچا سکتا۔ اس لئے کہ انسان کی بھلائی کس میں ہے? کس طریقہ میں اس کا فائدہ ہے? کون سا طریقہ اسے نجات دے گا? دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی سے بچا کر عزت و سرخروئی اور کامیابی سے ہم کنار کرے گا? اس کو صرف اورصرف اللہ تعالٰی جانتے ہیں۔ اس لئے کہ انہوں نے انسان کو پیدا کیا، اس کی ضروریات کو اس سے زیادہ اللہ رب العزت جانتے ہیں۔ اس کے فائدہ نقصان کو اس سے زیادہ جانتے ہیں۔ اسی لئے تو اللہ تعالٰی نے یہ صاف لفظوں میں فرما دیا۔ یقیناً فلاح اور کامیابی وہ شخص پا گیا جس نے نفس کا تزکیہ کر لیا اور ناکام و نامراد ہوا وہ شخص جس نے اس کو دبا دیا۔

حضرت مولانا محمد اسرار الحق صاحب قاسمی رحمة اللہ علیہ(سابق رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ