نئی دہلی۔عام طور پر لیڈی ہارڈنگی میڈیکل کالج میں صفائی کاکام کرنے والے بینا دیوی صبح 6سے دوپہر 2بجے تک اپنا کام کرتی ہیں مگر اتوار کی صبح ایمرجنسی کا سائرن بجا۔تین پولیس کی گاڑیاں اور ایک ایمبولنس ایک کے بعد دیگر دوگھنٹوں میں دس آدمیوں کو لے کر اسپتال پہنچی جس میں سے صرف ایک زندہ تھا۔انہوں نے کہاکہ ”ہم سجھ نہیں پائے تھے کہ آخر ہو اکیاہے۔
یہ کوئی ایمرجنسی لگ رہی تھی کیونکہ پولیس والے وہیل چیر کا انتظار بھی نہیں کررہے تھے اور متاثرین کو اپنے کاندھے پر اٹھاکر ایمرجنسی وارڈ کی طرف لے کر بھاگ رہے تھے“۔صبح7:21کو اسپتال کے ائی سی یو میں 19سالہ ارشد عالم کو داخل کیاگیا۔
مذکورہ نو نعشوں کو مردہ خانہ منتقل کردیاگیا۔ پورا اسپتال اسٹاف‘ پولیس جوانوں اور این ڈی آر ایف کے ممبرس سے بھر گیا۔ دوپہر تک دوستوں اور رشتہ داروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔آتشزدگی سے ہونے والی جانی نقصان کی اب تک شناخت نہیں ہوئی تھی‘ وہ باہر کھڑے بے چینی کے ساتھ جانکاری کا انتظار کررہے تھے۔
واجدعلی اپنے دوبھائیوں کی تلاش میں ائے تھے‘ 22سالہ سجاد اور 17سالہ وزیرجو ان کے مطابق اسی فلور محوخواب تھے‘ جہا ں پر آگ لگی تھی۔
علی کسی طرح جان بچاکر باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے مگر ان کے بھائی کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ لیڈی ہرڈنگی وہ تیسرا اسپتال ہے جہاں پر وہ لوک نائیک اسپتال اور رام منوہر لوہیا اسپتال میں تلاش کے بعد پہنچے تھے