اپوزیشن اجلاس ‘ سنجیدگی ضروری

   

ہمسفر کوئی نہ ہوتو، دل بہلتا ہی نہیں
ہمسفر گر راہ زن ہوتو سفر خطرے میں ہے
آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے مابین اتحاد کیلئے کوششیں ہو رہی ہیں۔ ویسے تو یہ کوششیں گذشتہ تقریبا دو ماہ سے جاری ہیں اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار اس کیلئے کئی ریاستوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ وہ کئی سیاسی قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے تبادلہ خیال بھی کرچکے ہیںاور ان کا دعوی ہے کہ ان کو اب تک کی کوششوں میں مثبت اور حوصلہ افزاء رد عمل حاصل ہوا ہے ۔ وہ اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے چیف منسٹر مغربی بنگال و ترنمول کانگریس سربراہ ممتابنرجی کی تجویز پر بہار میں ایک اجلاس منعقد کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اجلاس 12 جون کو ہونے والا تھا تاہم کانگریس اور ایک اور جماعت کی خواہش پرا س کو ملتوی کیا گیا ہے ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی امریکہ کے دورہ پر ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ پارٹی صدر ملکارجن کھرگے کی کچھ دیگر مصروفیات بھی ہیں ۔ کانگریس نے ان دونوں سینئر قائدین کی عدم موجودگی میں کسی اور کو اجلاس میںشرکت کیلئے روانہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے آج واضح کردیا ہے کہ اجلاس میں پارٹی صدور کی شرکت ہی لازمی ہے ۔ وہ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش پرا جلاس کی تاریخ آگے بڑھاچکے ہیں اور کانگریس کو یہ ذمہ دیا گیا ہے کہ وہ دیگر جماعتوں سے مشاورت کرتے ہوئے نئی تاریخ کا اعلان کرے تاہم انہوں نے یہ شرط واضح کردی ہے کہ پارٹی صدور کو اس اجلاس میںشرکت کرنا ضروری ہے ۔ جس طرح کی کوششیںاپوزیشن کو متحد کرنے کیلئے کی جا رہی ہیں ان کے مطابق یہ درست ہے کہ پارٹی صدور ہی اجلاس میں شرکت کریں کیونکہ اس سے پارٹیوں کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے اور پارٹیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اجلاس میںجو کچھ بھی طئے کیا جائے اس سے اتفاق کریں۔ دیگر قائدین کو اجلاس میں شرکت کیلئے بھیجنا کافی نہیں ہوگا ۔ پارٹی صدور کی موجودگی سے ملک کے عوام کو یہ پیام دیا جاسکے گا کہ وہ بی جے پی سے مقابلہ کیلئے سنجیدہ ہیں اور متحدہ کوششوں کے ذریعہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سنجیدہ پیام عوام میں جانا ضروری ہے ۔
کرناٹک انتخابی نتائج کے بعد کانگریس کی سرگرمیوں میںاضافہ ہوگیا ہے ۔ پارٹی قائدین اور کارکنوں کے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔ کرناٹک کے تجربہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس پارٹی دوسری ریاستوں میں بھی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور استحکام لانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ یہ اچھی بات ہے ۔ کانگریس اپنے آپ کو جتنا مستحکم اور طاقتور بنانے میں کامیاب ہوگی اتنا ہی اسے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں فائدہ ہوسکتا ہے ۔ تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششوں میں بھی کانگریس سنجیدگی دکھائے ۔د وسری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کیلئے بھی اپنی رضامندی کا اظہار کرے ۔ جن ریاستوں میں کانگریس کا وجود کمزور ہے وہاں علاقائی اور ریاستی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا کانگریس کی ذمہ داری ہے ۔ سیاسی اعتبار سے بی جے پی کو شکست دینے کیلئے سب سے زیادہ ذمہ داری کانگریس کو ادا کرنی ہوگی اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب وہ تمام علاقائی جماعتوں کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگی ۔ جن ریاستوںمیں کانگریس کا بی جے پی سے راست مقابلہ ہے وہاں کانگریس اپنا آپ منوانے کی کوشش کرسکتی ہے اور علاقائی جماعتیں اس کی تائید کرسکتی ہیں۔ تاہم انتخابات کا بگل بجنے سے قبل تمام جماعتوں کوا یک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ضروری ہے اور اس کیلئے مجوزہ پٹنہ اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہوسکتا ہے ۔ اس کی تاریخ کا جو بھی تعین ہو اس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ان کے صدور کے ذریعہ ہی سے ہونی چاہئے ۔
جب بی جے پی کے خلاف انتخابی میدان میں اترنے والی جماعتوں کے صدور ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونگے تو اس سے نہ صرف ملک کے عوام کو ایک اچھا پیام جائیگا بلکہ بی جے پی کیلئے بھی صورتحال مشکل ہوگی ۔ اسے بھی اپنی حکمت عملی پر از سر نو غور کرنا ہوگا ۔ اسے بھی دیگر جماعتوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کرنی پڑے گی ۔ اس کے تیور میں تبدیلی پیدا کی جاسکتی ہے ۔ ایسا کرنے کیلئے کانگریس ہو یا کوئی اور علاقائی جماعت ہو ‘ سبھی کو اپنے آپ کے اتحاد کیلئے سنجیدہ ہونے کا ثبوت پیش کرنا ہوگا اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ان جماعتوں کے صدور آگے آئیں اور جہاں کہیں جو کوئی اجلاس منعقد ہو اس میں وہ خود شرکت کریں۔