نئی دہلی- رافیل اور روسٹر جیسے معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے مسلسل دسویں دن راجیہ سبھا ٹھپ رہی اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش کو حراست میں لئے جانے کی مخالفت میں پارٹی اراکین نے منگل کو زبردست ہنگامہ کیا جس سے ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی ہونے کے بعد بعد دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی تھی۔
کل بجٹ سیشن کا آخری دن ہے اور ایوان میں نہ ہی صدارتی خطاب پر شکریہ کی تحریک شروع ہوئی اور نہ ہی بجٹ پر۔ایک بار ملتوی ہونے کے بعد جب وقفہ طعام کے بعد ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو ایس پی اور ترنمول کے رکن حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے چیئرمین کی کرسی کے پاس پہنچ گئے ۔ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے ممبران سے بار بار خاموش رہنے کی درخواست کی لیکن ارکان خاموش نہیں ہوئے ۔
اسی دوران شور شرابے میں ہی مسٹر ہری ونش نے مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ شیو پرتاپ شکلا کو بین الاقوامی مالیاتی سروس سینٹر اتھارٹی بل 2019 پیش کرنے کو کہا۔ اپوزیشن کے ارکان نے اس کی سخت مخالفت کی لیکن مسٹر شکلا نے ہنگامے کے دوران ہی اسے پیش کردیا۔
اس کے بعد اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت راجیہ وردھن راٹھور نے بھی ہنگامے کے دوران ہی سنیمے ٹوگرافی (ترمیمی) بل پیش کر دیا۔حزب اختلاف کے ارکان کا ہنگامہ تیز ہوگیا ۔ مسٹر ہری ونش نے بار بار ارکان سے کہا کہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کرنا آئینی ذمہ داری ہے ، لہذا اس پر بحث ہونے دیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجٹ پر ابھی بحث شروع نہیں ہوئی ہے ، لہذا آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ آپ ایوان چلنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ کام کے امور کمیٹی کے اجلاس میں ایوان کو چلانے پر اتفاق ہوا ہے لیکن رکن نہیں مانے جس پر مسٹر ہری ونش نے آدھ گھنٹے تک کے لئے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی۔
نصف گھنٹے کے بعد جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو ایس پی اور ترنمول کے رکن پہلے کی طرح ہنگامہ کرتے ہوئے نشستگاہ کے پاس آ گئے اور ‘جمہوریت میں آمریت نہیں چلے گی’ کے نعرے لگانے لگے ۔ مسٹر ہری ونش نے بار بار اراکین سے درخواست کی لیکن وہ نہیں مانے ۔
اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی۔