نیوز ایجنسیوں نے ویڈیوز کے مقام کی تصدیق کی ہے مگر علاقائی انتظامیہ اس بات سے انکار کررہا ہے کہ کوئی آتشزدگی کا حملہ ہوا تھا۔
تہران۔ ایرانی مظاہرین نے اسلامی جمہوریت کے بانی آیت اللہ خمینی کے آبائی مکان کوآگ لگادی ہے۔ بی بی سی کی خبر کے مطابق سوشیل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں خمین شہر کے ڈھانچے کے کچھ حصہ کو آگ لگائی ہے۔
نیوز ایجنسیوں نے ویڈیوز کے مقام کی تصدیق کی ہے مگر علاقائی انتظامیہ اس بات سے انکار کررہا ہے کہ کوئی آتشزدگی کا حملہ ہوا تھا۔بتایاجاتا ہے کہ خمینی اس گھر میں پیدا ہوئی تھے‘ بی بی سی کی خبر ہے کہ جو اب ایک میوزیم جوان کی زندگی کی یادگار بنی ہوئی ہے۔
خمینی ایران کے اسلامی انقلاب 1979کے لیڈر ہیں جس نے ملک کے موافق مغرب قیادت کشاہ رضا پہلوی کو اقتدار سے بیدخل کردیا تھا اور ایک تھیورٹیک مملکت کی شروعات کی تھی جو آج تک قائم ہے۔
ایران کے پہلے روحانی لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے اپنی 1989میں ہوئی موت تک خدمات انجام دیتے رہے جس کی ہرسال یاد منائی جاتی ہے۔ سوشیل میڈیا پر گشت کررہے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں لوگ آگ لگا کر خوشی کا اظہا کررہے ہیں۔
ایک جہدکاروں کے نٹ ورک کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات میں یہ ویڈیوز نکالے گئے ہیں۔ تاہم خمین کاؤنٹی پریس دفتر نے نیم سرکارین نیوز ایجنسی تسنیم پر کسی بھی حملے کی تردید کی ہے۔
ایجنسی نے کہاکہ بہت تھوڑی لوگ مذکورہ گھر کے باہر اکٹھا ہوئے اور بعد میں گھر کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہاکہ یہ”زائرن او ر مقتول امام کے چاہنے والوں کے لئے“ کھلا ہے۔
ایجنسی نے مزیدکہاکہ ”مرحوم بانی اور عظیم انقلابی کے گھر کے دروازے عوام کے لئے کھلے ہیں“۔بی بی سی کی خبر کے مطابق ”ان کے آبائی گھر میں آگ کے ان کے جانشین آیت علی خامنہ ای او ران کی حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کی لہر میں تازہ ترین واقعات میں سے ایک ہے“۔
ایران کے علماء کی حکومت کے خلاف دو ماہ قبل احتجاجی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے ایک 22سالہ خاتون مہاسا امینی کی تحویل میں موت ہوئی جس کو حجاب کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اخلاقی پولیس نے گرفتار کیاتھا۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے بموجب جمعرات کے روز پیدا شدہ تازہ کشیدگی میں سکیورٹی فورسیس کے ہاتھوں پانچ لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ درایں اثناء جمعہ کے روز سکیورٹی فورسیں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے نوجوان ایرانیوں کی تدفین کے موقع پر تازہ مظاہرے کئے گئے ہیں۔
ہجوم”مردہ آباد علی خامنہ ای“ کے نعرے لگاتے ہوئے ایک نوسالہ لڑکی کیان پیرفلک کی جنازے میں مغربی شہر کے ایزہ میں اکٹھا ہوئے تھے جس کو متوفی کے گھر والوں کے بموجب سکیورٹی فورسیس نے گولی مار کر ہلاک کردیاہے‘ حالانکہ عہدیدار اس سے انکا ر کررہے ہیں۔
بی بی سی کی خبر ہے کہ دیگر شہروں تبریز‘ مہاباد‘ اورزاہدان میں شہریوں کی موت جس کے کئے سکیورٹی دستوں کو ذمہ دار ٹہرایاجارہا ہے‘ مزید احتجاجی مظاہرے پیش آرہے ہیں۔