ریاض۔ سعودی عربیہ اور متحدہ ہائے امریکہ نے عالمی ادارے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاکہ وہ ایران پر عائد اسلحہ کی پابندی میں توسیع کرے‘ انتباہ دیا ہے کہ تہران کے معیاد کو ختم کرنے کی منظوری علاقے میں عدم استحکام کی وجہہ بنے گا۔
نیوز ایجنسی زانہو کی خبر کے بموجب سعودی کے وزیر خارجی امور عدیل الجوبیر اور امریکہ کے خصوصی مبصر برائے ایران برین ہوک نے پیر کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی‘ جس میں ہتھیاروں‘ بشمول ڈرونس‘ میزائیلس جس کو حال ہی میں سعودی شہر کو نشانہ بنانے کے لئے حواثی حملوں میں استعمال کیاگیاتھا کی نمائش کی ہے
ایران پر اسلحہ کی پابندی
الجوبیر نے کہاکہ سعودی عربیہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شامل تمام ممالک سے بات چیت کررہی ہے کہ ایران کے اسلحہ پر پابندی کی معیاد کو چھوڑ دیاجائے تو یہ اقدام کس قدر خطرناک ثابت ہوجائے گا۔
ہوک نے انتباہ دیا کہ اقوام متحدہ اسلحہ پر پابندی جو ایران کے خلاف عائد کی گئی ہے اس کو ہٹالیتا ہے توتہران اس کی ملٹری صلاحیتوں کو مزید ترقی دے گا اور نئی حساس ٹکنالوجیوں کو حاصل کرکے خطہ میں دوبارہ اپنی جنگی سازشیں کو احیاء عمل میں لائے گا۔
ہک نے مزید کہااکہ ”مذکورہ ہتھیار جو ہم یہاں دیکھ رہے ہیں وہ مذکورہ شواہد جس اس بات کی ضرورت کا احساس دلاتے ہیں ایران پر عائد اسلحہ کی پابندی ہٹائی نہیں جانی چاہئے“۔ اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ نیوکلیئر ہتھیار کے فروغ کے لئے ایران کو کبھی منظوری نہیں دی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات سے ایران پر عائد مذکورہ پابندی کے 18اکٹوبر کے اختتام میں مزید توسیع کے متعلق تبادلہ خیال کے بعد ریاض پہنچے تھے۔
مائیک پامپیو کا بیان
امریکہ سکریٹری برائے اسٹیٹ مائیک پامپیو کی جانب سے پچھلے ماہ ایران پر عائد اسلحہ پابندی میں توسیع کے متعلق ”ہر ممکن کوشش“ پر غور کرنے کے متعلق دئے گئے بیان کے بعد سے ہی اس طرح کی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں۔
اس کے جواب میں ایران کے صدرحسن روحانی نے کہاکہ ان کا ملک ”کسی بھی حالات میں“ اسلحہ پر امتناع کی تجدید کو تسلیم نہیں کرے گا۔