ایس سی‘ ایس ٹی اور میناریٹی میں پکڑ کمزور ہونے کی وجہہ سے آر ایس ایس چوکنا

,

   

بھوپال۔چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں حالیہ دنوں کے دوران قبائیلوں کی آرایس ایس کو حاصل حمایت میں بدستور کمی کے پیش نظر آر ایس ایس کی قیادت کے اپنے کیڈر سے اس کے عاجلانہ حل کے لئے استفسار کیاہے۔

جمعرات کے روز مذکورہ آر ایس ایس کی قیادت نے اپنے کارکنان سے کہاکہ مذکورہ گروپس تک رسائی کریں اورنتائج پیش کریں۔ پندرہ سالوں تک جن ریاستوں میں قیادت تھی وہاں پر پریوار کی پکڑمیں کمی نے تنظیم کی اعلی قیادت تشویش میں ہے۔

سنگھ سے ملحقہ تنظیموں کے ساتھ تین روزہ بات چیت کے ایک اہم دن دیہی رائے دہندوں تک رسائی کا فیصلہ لیاگیاہے۔تاہم قیادت نے اس کے اثرات دیکھے ہیں۔

انہوں نے مدھیہ پردیش او رچھتیس گڑھ میں الیکشن اور ضمنی الیکشن میں بی جے پی کی شکست کے نتائج دیکھے ہیں کانگریس کی چترکوٹ اور دنتے واڑہ کے ضمنی الیکشن میں جیت نے اس رحجان کی طرف توجہہ مبذول کی ہے۔ سرگوجا او ربستر جیسے قبائیلی علاقوں سے بی جے پی کا صفایاہوگیاہے۔

چترکوٹ کے ضمنی الیکشن وہاں کے کانگریس رکن اسمبلی دیپک بیاس کے استعفیٰ کی وجہہ سے ہوئے جو بستر سے رکن پارلیمنٹ منتخْب ہوکر لوک سبھا گئے ہیں۔ بی جے پی 1970کے دہے سے بستر کے علاقے میں قبائیلیوں پر اپنی پکڑ جن سنگھ کے ذریعہ بنائی ہوئی ہے۔

آر ایس ایس نے ونواسی کلیان پریشد کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ و ہ پارٹی کو مضبوط کرسکے۔چھتیس گڑھ کی تشکیل کی منشاء آر ایس ایس کے منصوبے کے تحت ریاست میں اقتدار حاصل کرنا ہے۔

پہلی مرتبہ ریاست کے چیف منسٹر بنے اجیت جوگی نے اس کو ناکام بنایا مگر زیادہ دیر تک نہیں رہاہے۔بی جے پی کے پندرہ سال کا اقتدار شہری چھتیں گڑھ میں ترقی کا سبب بنا مگر مدکورہ رمن سنگھ حکومت نے زیادہ مخالف ماؤسٹ پلان کو روبعمل لایا جو اپنے سیاسی مخالفین کے لئے استعمال ہوا ہے۔

اجیت جوگی جیسے مسترد کئے گئے لیڈر کے انتخاب کے ذریعہ بی جے پی نے کانگریس کو موقع فراہم کردیا۔

بستر ڈویثرن کے 12سیٹوں میں ی کانگریس نے ”بی جے پی مکت بستر“ کا نعرے دے کر پارٹی کی جیت کو برقرار رکھا ہے۔مدھیہ پردیش کے جابھو علاقے میں بھی بی جے پی کو اسی طرح کی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مذکورہ سنگھ نے بھی دلتوں میں مقبولیت کی کمی کے متعلق اپنے ملحقہ تنظیموں کیساتھ تشویش ظاہر کی اور کہاکہ ان تک رسائی کریں۔ مذکورہ بی جے پی بھیم سینا کے چندرشیکھر آزاد کے دلتوں پر بڑھتے اثر کو روکنے کے لئے ایک نئی مہم کی شروعات کرسکتی ہے۔

جس میں سے ان کے پاس ایک تجویز بابا صاحب امبیڈکر کے مجسموں کی تنصیب او رکیلنڈرس کی اجرائی ہے۔

بی جے پی کے اقلیتی سل میں مسلمانوں کی کمی پر بھی سنگھ پریشان ہے۔ بیشتر کے استعفوں نے آر ایس ایس کو اس طرف توجہہ دینے پر مجبور کیاہے۔

مدھیہ پردیش جیسی ریاست جہاں پر مسلمانوں کی آبادی کافی ہے وہاں پر بی جے پی کو توجہہ دینے پر آر ایس ایس نے مشورہ دیاہے۔

آر ایس ایس کے ایک منتظم نے دعوی کیاہے کہ آر ایس ایس کی جانب سے چلائے جانے والے سرسوتی ششو مندر اسکولوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

آر ایس ایس کی تمام 33ملحقہ تنظیمیں اگلے تین مہینوں میں لوگوں تک پہنچ کر شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں ان کی ذہن سازی کریں گے او رجو لوگ مخالفت کررہے ہیں انہیں سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ بھگوت نے تنظیم کی تمام شاخیں بھارتیہ مزدور سنگھ‘ ودیابھارتی‘ شیکشھا بھارتی سے اس کام پرمامور ہوجانے کا استفسار کیاہے