ایس پی جی سیکوریٹی

   

اسپیشل پروٹیکشن گروپ ( ایس پی جی ) سیکوریٹی صرف وزیراعظم کو دینے کا بل پارلیمنٹ میں منظور ہوا ہے ۔ اس ترمیمی بل کے تحت کسی بھی سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی رشتہ داروں کو ایک محدود مدت تک سیکوریٹی فراہم کی جائے گی ۔ اس بل پر مباحث کے جواب میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے کانگریس کے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے گاندھی خاندان کو حاصل ایس پی جی سیکوریٹی ہٹالیتے ہوئے حکومت کی کینہ پرور انتقامی کارروائی کا ثبوت دیا ہے ۔ اس بل کا گاندھی خاندان کی ایس پی جی سیکوریٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ایوان میں مسودہ قانون لانے سے قبل خطرات اور جوکھم جیسے حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی ہی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وزیر داخلہ کا ماننا ہے کہ ہمارے دستور میں وزیراعظم ہی سربراہ مملکت ہوتے ہیں انہیں ایس پی جی سیکوریٹی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹنے کے بعد اس سیکوریٹی کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے ۔ آخر یہ سیکوریٹی صرف گاندھی خاندان کو کیوں دی جائے ۔ ہم ملک کے تمام 130 کروڑ ہندوستانیوں کی سیکوریٹی کے لیے ذمہ دار ہیں ۔ یہ دعویٰ کرنا غلط ہے کہ گاندھی خاندان کے لیے ایس پی جی سیکوریٹی کی ضرورت ہے ۔ حکومت کے اس خیال اور ایس پی جی ترمیمی بل کے تناظر میں ملک کی قدیم پارٹی کانگریس کے ارکان نے پارلیمنٹ میں اپنی بات منوانے اور سمجھانے کی کوشش کی ۔ ہندوستان جیسے ملک میں سیکوریٹی عطا کرنا یا سیکوریٹی چھین لینا جیسے مسائل ہمیشہ سیاسی تنازعہ کا موضوع رہے ہیں ۔ حکومت کے پاس فنڈس کی کمی اور میان پاور کی قلت پائی جائے تو اس طرح کے اقدامات کرنے پڑتے ہیں ۔ حالیہ برسوں میں اس طرح کے تنازعہ زیادہ سامنے آئے ہیں ۔ سابق مرکزی وزراء جیسے منیش تیواری اور سلمان خورشید کو فراہم کی گئی سیکوریٹی کو مکمل طور پر ہٹالیا گیا اور سابق ڈپٹی وزیر داخلہ آر پی این سنگھ کی سیکوریٹی کو وائی زمرہ تک لایا گیا ہے اسی طرح جب یو پی اے حکومت میں سی آر پی ایف سیکوریٹی تاجر مکیش امبانی کو فراہم کی گئی تو بھی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا ۔ سیکوریٹی صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب عوامی شخصیت یا سیاسی طور پر اہم افراد کو خطرات لاحق ہوں ۔ ہندوستان میں حملے ہونے ، اغواء ، قتل اور ہراسانی کے واقعات ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دیگر مجرمانہ کارروائیوں سے بھی ان سیاستدانوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔ سال 1984 میں وزیراعظم اندرا گاندھی کے بہیمانہ قتل کے بعد ملک کے سیکوریٹی اداروں کے ہر ایک رکن کو صدمہ پہونچا تھا کیوں کہ اندرا گاندھی کی سیکوریٹی کے لیے تعینات افراد نے گولیاں مارے تھے ۔ اس کے فوری بعد وزیراعظم راجیو گاندھی اور ان کے ارکان خاندان کو نہایت ہی سخت سیکوریٹی والے علاقہ لال قلعہ منتقل کیا گیا تھا ۔ سیکوریٹی کی فراہمی اس لیے ضروری ہوتی ہے کہ اہم شخصیتوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے ۔ خفیہ طور پر یا داخلی سیکوریٹی انتظامات کے ذریعہ وزیراعظم کی سلامتی کو یقینی بنایا جاتا ہے ۔ اسپیشل پروٹیکشن فورس ریاستی اور مرکزی مسلم پولیس فورس سے تعلق رکھنے والے ارکان پر مشتمل ہوتی ہے ۔ بی جے پی حکومت نے اپوزیشن کانگریس کے اہم ارکان کی سیکوریٹی پر توجہ غیر مرکوز کردی ہے تو اس کے خلاف کانگریس کا احتجاج توجہ طلب ہے ۔ حکومت کو اس طرح اہم قائدین اور خاص سیاستدانوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے ۔ خاص کر گاندھی خاندان کے دو وزرائے اعظم کی موت کے بعد سیکوریٹی کے معاملہ میں حکومت ہند کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ وی آئی پی سیکوریٹی ڈیوٹیز کے لیے تعینات افراد قابل اور تربیت یافتہ ہوتے ہیں ۔ اس معاملہ میں سیاسی عداوت یا سیاسی دشمنی کو بالائے طاق رکھ کر سیکوریٹی امور میں کسی قسم کی کمی یا خامی پیدا نہیں کی جانی چاہئے ۔ چاہے یہ دہلی کی سیاست ہو یا کسی اور ریاست کی سیاست ، اہم سیاستدانوں کی سیکوریٹی کی ذمہ داری کو پوری چوکسی سے انجام دینے کی ضرورت ہے تاکہ اہم شخصیتیں خود کو محفوظ تصور کرسکیں۔۔