ایغور مسلمانوں کے حراستی کیمپس کی تفصیلات حذف کرنے کا انکشاف

,

   

بیجنگ۔/14 ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) چین کی جانب سے ایغور مسلمانوں کی بڑی تعداد کو حراستی کیمپس میں رکھنے سے متعلق اعداد و شمار کو حذف کرنے اور دستاویزات کو تباہ کرنے کے علاوہ کلاسفائیڈ دستاویزات کے افشاء سے متعلق اطلاعات پر سخت کنٹرول کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے۔زنگ جنگ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اوروگی میںجو چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ہیڈکوارٹر ہے جہاں منعقدہ ایک اجلاس میں اس پر غور و خوض کرنے کی اطلاع ہے کہ کس طرح کاغذات کے افشاء پر ردعمل کا اظہار کیا جائے ایسے چار افراد جو سرکاری ملازمین کے رابطہ میں ہیں انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ گذشتہ ماہ نیویارک ٹائمز میں چین کے صدر زنگ جن پنگ کے بشمول اعلیٰ قائدین کی گئی اندرونی تقاریر کی اشاعت کے چند دن بعد یہ اجلاس منعقد ہورہا ہے ۔ چین کی حکومت 11 ملین ایغور آبادی کے ساتھ طویل عرصہ سے نبرد آزما ہے جو زنگ جنگ کی نسلی اقلیت ہے۔ چین نے حالیہ برسوں میں ایک ملین یا اس سے زیادہ ایغور اور دیگر اقلیتوں کو ان کیمپس میں محروس رکھا ہے۔ سرکاری عہدیداروں اور چین کی وزارت خارجہ نے راست طور پر ان دستاویزات کے اصل ہونے سے انکار بھی نہیں کیا ہے۔