این آر سی کے لئے قطعی تاریخ 31اگست‘دوبارہ توثیق کے لئے درخواست کو سپریم کورٹ نے کیامسترد

,

   

وینو گوپال نے عدالت پر زوردیا کہ وہ کم سے کم پانچ فیصد دوبارہ توثیق کے لئے کو قبول کرکے جس کو قطعی این آر سی کی اشاعت کے لئے وقت کے اندر ہی پورا کرلیاجائے گا

نئی دہلی۔قومی رجسٹرار برائے شہریت کا ازسر نو جائزہ لینے کے دوران ”غلط طریقے سے اندرا ج اور اخراج“ کے متعلق تشویش ظاہر کرتے ہوئے مرکز اور آسام حکومتوں کی جانب سے دوبارہ توثیق کے احکامات کے لئے دائر کردہ ایک درخواست کومسترد کرتے ہوئے‘

مذکورہ سپریم کورٹ نے منگل کے روز این آر سی کی قطعی اشاعت کے لئے 31اگست تک کا وقت دیاہے

چیف جسٹس آف انڈیارنجن گوگوئی اور جسٹس آر ایف نریمن کی ایک بنچ نے کہاکہ این آر سی اسٹیٹ کوارڈینٹرپرتیاک ہاجیلا نے 10جولائی کے روز پیش کردہ

اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ قطعی مسودہ میں اندراج پر اعتراضات او ردعوؤں کی تنقیح کے دوران دوبارہ توثیق کا کام27فیصد ہوگیاہے۔

مذکورہ بنچ چاہتی کہ اس درخواست اور سی جی ائی کے تبصرہ کردہ جس میں مرکز اور ریاست کو اخراج سے زیادہ اندراج پر بے چین دیکھائی دینے کی بات کہی گئی ہے

اس پر ہاجیلا کی نظریہ کیاہے۔ ہاجیلا نے کہاکہ ’’میں ا سکو ضروری نہیں سمجھتا“۔

بنچ نے احکامات جاری کئے ہیں کہ ”شروعات میں ہم نے یہ سونچا کہ اس معاملہ میں زمینی حالات کو کوارڈینٹر نے باخوبی دیکھا ہے جو انہوں نے اپنے رپورٹ10.07-2019کے ذریعہ 31.8-2019تک توسیع مانگی تھی تاکہ قطعی این آر سی کی اشاعت کی جاسکے‘

ان کے توسیع کی گذارش کو تسلیم کیاجانا چاہئے“۔ پچھلے سنوائی میں ہاجیلا نے یہ کہاتھا کہ سپلیمنٹری فہرست جس میں زائد نام اندراج اور مجموعی اخراک کردیاگیا ہے کی اشاعت 31جولائی تک ہوجائے گی۔

مزید وقت مانگتے ہوئے ریاست میں سیلاب کی صورتحال کی طرف اشارہ کیا اور کہاکہ عہدیدار کو قطعی احکامات کی تیاری کے لئے مزید وقت درکار ہے۔

مذکورہ مرکزاو ریاست نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ”بیس فیصد نمونا کے طور پر دوبارہ توثیق برائے اندراج قطعی مسودہ این آر سی ریاست آسام کے اضلاعوں کی مناسب سے اجازت دے جو بنگلہ دیش سے یہاں پر ائے ہیں اور آسام کے ماباقی اضلاعوں میں دس فیصد نمونے کے طور پر دوبارہ توثیق کا موقع فراہم کرے“۔

کیونکہ سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے درخواست کوقبول کرنے کے عدالت پر زوردیاتھا لہذا چیف جسٹس آف انڈیا نے کہاکہ ”ہم اسبات سے زیادہ مطمئن ہی ں کہ یہاں پر دوبارہ توثیق کی کوئی ضرورت نہیں ہے“۔

اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اگست 2018کے احکامات کی طرف اشارہ کیاجس میں عدالت نے دس فیصد دوبارہ توثیق کی حمایت کی تھی۔

وینو گوپال نے عدالت پر زوردیا کہ وہ کم سے کم پانچ فیصد دوبارہ توثیق کے لئے کو قبول کرکے جس کو قطعی این آر سی کی اشاعت کے لئے وقت کے اندر ہی پورا کرلیاجائے گا