آسام این آر سی کو لے کر ایک بڑا خلاصہ سامنے آیا ہے۔ خبر ہے کہ ویپرو کمپنی پر کیس درج کرایاگیاہے۔اس کیس کے پیچھے ی وجہہ کمپنی کی جانب سے ریاست میں این آرسی کو ڈیجیٹل کرنے کے دوران کمیوں کو لے کر لیبر قانون کی خلاف ورزی بتائی گئی ہے
Labour Commissioner’s office in Assam files a case against #Wipro for executing the NRC exercise without obtaining a contract labour licence.https://t.co/dh0SCv9r9u
— The Hindu (@the_hindu) September 30, 2019
کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ایک مقامی ادارے کے ساتھ ملک کر آسام این آر سی کو ڈیجیٹل کرنے کاکام لیاتھا جس میں اس نے کنٹراکٹ لیبر ایکٹ1970کی پا بجائی نہیں کی۔ ویپرو کے خلاف یہ اپیل چیف جوڈیژل مجسٹریٹ کے کورٹ میں درج کرائی گئی ہے۔
#AssamNRC: Case filed against #Wipro for allegedly not obtaining contract labour licence for project https://t.co/p5RIvJ5gmN
— Scroll.in (@scroll_in) September 30, 2019
لیبر کمشنر نارائن کونواڈ نے کہا کہ ہم نے چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ اس اپیل میں کہاگیا ہے کہ ویپر و کمپنی نے این آر سی پراجکٹ کے تحت لیبر لائسنس کی پابجائی نہیں کی ہے
https://twitter.com/MrSamratX/status/1177859720268222465?s=20
سال1970ایکٹ کے مطابق بیس یا اس سے زیادہ ملازمین والی کمپنی کو اس لائسنس کے مطابق تنخواہیں فراہم کرنا تھا۔ یہ لائسنس حاصل کرنے کے بارہ مہینوں کے تحت اس کی پابجائی ضروری ہوتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ این آر سی اتھاریٹی نے 2014میں اس پراجکٹ کے لئے سسٹم کی تنصیبات کے لئے ٹنڈرطلب کیاتھا۔
اس میں ویپرو کے ایک ایسی واحدکمپنی تھی جس نے سب سے زیادہ بولی لگائی تھی۔ اس کے لے سات ہزار ڈاٹا انٹری اپریٹرس لگائے گئے۔ ان تمام لوگوں کو مقامی ادارے کے تحت ادائیگی کی گئی تھی۔
اسی سے متعلق ایک ڈاٹا انٹری اپریٹرس گروپ نے2017میں شکایت درج کرائی تھی کہ کمپیوٹر اپریٹرس سے مقرر14500سے زائد تنخواہ پر کام کرایاگیا۔ حالانکہ گروپ کی طرف سے اس کو لے کر فی الحال کسی طرح کی صفائی نہیں ائی ہے۔