حذف شدہ پیراگراف میں اس بارے میں بات کی گئی ہے کہ کس طرح طبقاتی‘ مذہب اور نسلیں اکثر‘ رہائشی علاقوں کی علیحدگی کاباعث بنتی ہیں اور اس کے بعد 2002میں گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا حوالہ دیاگیاہے تاکہ یہ واضح کیاجاسکے کہ کس طرح فرقہ وارانہ تشدد یہودیوں بستیوں کو آگے بڑھاتاہے۔
نئی دہلی۔ بارہویں جماعت کی نصابی کتاب سے 2002فرقہ وارانہ فسادات کے حوالوں کو ہٹانے کے کچھ ماہ بعد این سی ای آر ٹی کی جماعت گیارہ کی سوشیالوجی کی کتاب سے گجرات فسادات کے حوالوں پرمشتمل متن کو نکال دیاگیاہے۔
پچھلے سال این سی ای آر ٹی نے مطلع کردہ نصابی کتابچہ میں 11ویں جماعت کی نصابی کتاب سے اس پیراگراف کو نکالنے کا اعلان نہیں کیاگیاتھا۔
تاہم این سی ای آر ٹی ڈائرکٹر دانش سکلانی نے دعوی کیاتھا کہ اسی مشق کے دوران اس تبدیلی کو منظوری دی گئی تھی او ر”نگرانی“ کی وجہہ سے سرکاری اعلامیہ میں اس کا ذکر نہیں ملا۔
حذف شدہ پیراگراف میں اس بارے میں بات کی گئی ہے کہ کس طرح طبقاتی‘ مذہب اور نسلیں اکثر‘ رہائشی علاقوں کی علیحدگی کاباعث بنتی ہیں اور اس کے بعد 2002میں گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا حوالہ دیاگیاہے تاکہ یہ واضح کیاجاسکے کہ کس طرح فرقہ وارانہ تشدد یہودیوں بستیوں کو آگے بڑھاتاہے۔
این سی ای آر ٹی کی بارہویں جماعت کی نصابی کتاب میں ”فرقہوارنہ‘ سکیولرلز اور قوم ریاستی“کے عنوان سے ایک حصہ جس میں خلاصہ کیاگیا ہے کہ کس طرح ”وقار کو چکنا چور کرنے ان کی آبائی علاقے کو بچانے کے لئے کس طرح لوگ قتل کرنے‘ عصمت ریزی اور دوسری کمیونٹیوں کے لوگوں کے ساتھ کوٹ مارکرنے کے لئے آمادہ ہوجاتے ہیں“۔
گجرات فسادات حوالوں کے علاوہ ”گاندھی کی موت سے ملک کے فرقہ وارانہ حالات پر جادوئی اثر“”گاندھی کا ہندومسلم اتحاد پر زور ہندوشدت پسندوں کے اکسائے جانے کا سبب بنا“ اور ”آر ایس ایس جیسی تنظیموں پر کچھ وقت کے لئے امتنا ع عائد کردیاگیا“بارہویں جماعت کے پولٹیکل سائنس کی نصابی کتاب کے نئے تعلیمی سال میں کا غائب حصہ رہے گا۔